دریاب یوسف ہاشمی
روس، چین، امریکہ اور دنیا بھر کے ممالک میں 137سال سے یکم مئی بطور عالمی لیبرڈے کے طور پر منایا جاتا ہے پاکستان سمیت تمام ممالک میں اس روز سرکاری طور پر تعطیل ہوتی ہے پاکستان بھرکے مزدور عالمی مزدور تحریک سے رشتہ استوارکرنے کے لیے شکاگو کے شہیدوں کی جدوجہد کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
پاکستان میں پہلی بار ذوالفقارعلی بھٹو نے عالمی لیبرڈے کو شایان شان طریقے سے اقتدارمیں آنے سے پہلے اوراقتدارکے دوران منایا۔ پاکستان میں بھٹو کی گورنمنٹ کے خاتمہ کے بعد مزدوروں کوحاصل قوانین اور مراعات کاخاتمہ ہو گیا پاکستان بھر سے حقیقی مزدور تنظیموں کو بڑی تعداد میں ختم کر دیا گیا ان کی رجسٹریشنز کینسل کر دی گئیں لیبر لیڈرز اور مزدوروں کو بغیر وجہ بتائے مستقل ملازمتوں سے نکال دیا گیا۔ پاکستان کے آئین میں رائج قوانین اور اسلامی قوانین کابھی احترام نہ کیاگیا۔ حقوق انسانی حقوق اسلامی اورعالمی طور پر منظورکیے گئے قوانین کا اطلاق روکنے کے لیے قوانین بنائے گئے۔ اس طرح فیکٹریوں و دیگر اداروں سے 2 کروڑ بلکہ اس سے بھی زیادہ مزدوروں کو بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا۔
آج بھی عورتوں کومردوں کے مساوی حقوق نہیں دئیے جارہے، بچوں سے بدستور12-16 گھنٹے تک مزدوری لی جارہی ہے مزدوروں کے لئے دیہاڑی سسٹم، ورک چارج ملازمین بھرتی کرنے کا سسٹم مسلط کر دیا گیا حالانکہ پاکستانI.L.O کے منظور شدہ قوانین کے اطلاق کا پابند ہے۔ پاکستان میں کم ازکم اُجرت 25000روپے غیر ہنرمند مزدور کے لیے مقررکی گئی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ تنخواہوں میں ٹیکنیکل ہنرمندوں کے لیے کیے گئے اضافہ کے مطابق اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔
مِلوں کارخانوں تجارتی اداروں میں صحت کے حفاظتی انتظامات اورحادثات سے بچنے کے لیے کسی قسم کے حفاظتی انتظامات کے بغیر مزدوروں سے کام لیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں حادثات میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے ۔ سرکاری اداروں کی جانب سے یوٹیلٹی بلز میں بے لگام اضافہ خودساختہ جمع ضرب دیکر غریب عوام سے وصول کیے جارہے ہیں پاکستان نے عالمی طور پر 72لیبر قوانین کے نفاذ کی جوضمانت دے رکھی ہے اس کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
یکم مئی تجدید عہد کا عالمی لیبرڈے ہے جس کے لیے1886میں امریکہ کے صنعتی شہر شکاگو میں مزدوروں نے مشترکہ طور پر طویل جدوجہد کرکے جانوں کے نذرانے پیش کئے اورI.L.Oکے قیام کے بعد 1919میں بنیادی حقوق تسلیم کرائے۔
میری تجویز ہے کہ پاکستان میں سفید پوش اور غریب عوام کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی دی جائے اور الیکشن اور دیگر قوانین کے تحت ایسا ماحول بنایا جائے جس میں مزدور بحیثیت مزدور الیکشن اُمیدوار بن سکے۔ پاکستان بھرکے مزدور مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے محنت کشوں سے بھی ترقی یافتہ ممالک کی طرح 8 گھنٹے کی بجائے 6گھنٹے کام لیا جائے۔
کمرتوڑ زندہ درگورکرنے والی مہنگائی اوربے لگام یوٹیلیٹی بلز میں خودساختہ اضافہ کے مطابق مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ 85فیصد غریبوں کو اسمبلی تک پہنچنے کا ماحول بنایاجائے الیکشن قوانین میں پاکستان بھر کی سیاسی پارٹیوں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں اور جن پارٹیوں کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا ان کو بحال کیا جائے۔