• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے والے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بائیو میٹرک کروانے کے لیے جیسے ہی ہائی کورٹ کے متعلقہ آفس جانے لگے تو راستے میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وہاں موجود نیب حکام کے پاس عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ موجود تھے۔

نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پولیس اور وکلاء میں ہاتھا پائی

عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر پولیس اور وہاں موجود پی ٹی آئی کے وکلاء کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے بتایا ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، حالات معمول کے مطابق ہیں، دفعہ 144 نافذ العمل ہے، جس کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی ہو گی۔


چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کا نوٹس لے لیا۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو 15 منٹ میں طلب کر لیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی 15 منٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہدایات لے کر فوراً بتائیں کہ یہ کام کس نے کیا ہے؟

چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی کرنا پڑی تو وزیرِ اعظم اور وزراء کے خلاف بھی ہو گی۔

انہوں نے استفسار کیا کہ یہ بھی بتائیں کہ کس کیس میں گرفتاری عمل میں لائی گئی؟

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے 15 منٹ کا وقت آدھے گھنٹے تک بڑھانے کی استدعا کی گئی۔

عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے 15 منٹ میں ہی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

عمران خان کو رینجرز نے گرفتار نہیں کیا: نیب

چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو کس کے حکم پر گرفتار کیا گیا ہے یہ بات سامنے آ گئی۔

جاری کیے گئے قومی احتساب بیورو (نیب ) کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کی ہدایت چیئرمین نیب نے دی۔

نیب کے اعلامیے کے مطابق نیب کی جانب سے عمران خان کے وارنٹ یکم مئی کو جاری ہوئے، ان کی گرفتاری کے وارنٹ چیئرمین نیب کے دستخط سے جاری ہوئے۔

نیب نے عمران خان کو نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 9 اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔

عمران خان کو نیب نے 34 اے، 18 ای، 24 اے کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے گرفتار کیا۔

نیب کے اعلامیے کے مطابق عمران خان پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہونے کا الزام ہے، چیئرمین نیب نے عمران خان کی گرفتاری کی ہدایت یکم مئی کو دی تھی۔

اعلامیے میں نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمران خان کو نیب راولپنڈی کے آفس منتقل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

نیب کے مطابق عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم انہیں رینجرز نے حراست میں نہیں لیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 پہلے سے ہی نافذ تھی، وزارتِ داخلہ کے حکم پر رینجرز وہاں قانون کی عمل داری کے لیے موجود تھی۔

نیب کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا حکم نیب کی جانب سے تھا اور اس پر عمل درآمد بھی نیب نے ہی کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کے آفس میں عمران خان کا طبی معائنہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ پر رینجرز نے قبضہ کر لیا: فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر رینجرز نے قبضہ کر لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عمران خان کی گاڑی کے گرد گھیرا ڈال لیا گیا ہے۔

عمران خان قافلے کی صورت اسلام آباد پہنچے

اس سے قبل آج صبح عمران خان اسلام آباد جانے کے لیے لاہور میں زمان پارک میں واقع اپنی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے تھے۔

عمران خان دیگر گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے۔

عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تو ان کے ہمراہ وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید بھی موجود تھے۔


وارنٹ لیکر آئیں میں خود جیل جانے کو تیار ہوں: عمران خان

اسلام آباد ہائیکورٹ روانگی سے قبل چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وارنٹ لے کر آئیں، میں خود ہی جیل جانے کو تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قوم کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں، 50 سال سے قوم مجھے جانتی ہے، مجھے کوئی جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ میری فوج اور میرا پاکستان ہے، کسی کے پاس وارنٹ ہے تو وہ سیدھا میرے پاس وارنٹ لے کر آئے، میرے وکیل ہوں گے، میں خود ہی جیل جانے کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مہربانی کریں کوئی ڈرامہ نہ کریں، وارنٹ لے کر آئیں، مجھ پر کوئی کیس نہیں، میں ذہنی طور پر گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر مجھے جیل بھیجنا ہے تو جانے کو تیار ہوں، ہو سکتا ہے کہ قوم اتنی زیادہ سڑکوں پر نہ نکلے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو سبوتاژ کیا گیا، سی ٹی ڈی کے چار لوگوں نے اپنا بیان تبدیل کیا، پراسیکیوٹر جنرل نے انویسٹی گیٹ کیا، انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اگر میری جان جانی ہے تو اس کے لیے بھی میں تیار ہوں۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا آپ لوگ تیار ہیں جن کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں؟ کیا وہ تیار ہیں جو اقتدار کے مزے لے رہے ہیں اور جو این آر او لے کر پیسے بنا رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اتنی زیادہ قوم سڑکوں پر نہ نکلے۔

قومی خبریں سے مزید