وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کے معاملے میں قانون نے اپنا راستہ لیا، گرفتاری غیر قانونی نہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق کی گئی،7 رکنی میڈیکل بورڈ نے عمران خان کا طبی معائنہ بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں معلومات شیئر کی گئی ہیں، عدالت کا اختیار ہے کہ کتنے دن کا ریمانڈ دیتی ہے، قانون نے اپنا راستہ لیا، غیر قانونی گرفتاری نہیں ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز پر برطانوی ایجنسی این سی اے نے فیصلہ کیا کہ رقم پاکستان واپس جانی چاہیے۔
وفاقی وزیر نے بند لفافہ دکھا کر کہا کہ این سی اے سے معاہدہ ہے، انہوں نے ٹرسٹ بنایا جس پر زلفی بخاری اور بابر اعوان کے دستخط تھے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ میں پیسے آنا شروع ہوئے تو پھر عمران خان اور اُن کی اہلیہ ہی ٹرسٹی بن گئے، نیب کی انکوائری انویسٹی گیشن میں اپ گریڈ ہوئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کیس کے میرٹس اور ڈی میرٹس پر نہیں جایا جاسکتا، حکومت نے نیب کے قانون کومنصفانہ بنانےکی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے پیش رفت کی ہے، یہ وہ نیب نہیں ہے جو 90 دن کے ریمانڈ دیتی تھی، پرانے قوانین میں قبل از گرفتار اور بعد از گرفتار کی ضمانت نہیں تھی۔
وزیر قانون نے کہا کہ وہ نیب ہی تھی جو گھروں میں سیڑھیاں لگاکر گرفتاریاں کرتی تھی، قانون کے مطابق گرفتاری ہوئی ہے، حبس بےجا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے نوٹسز پر ان کا جارحانہ ریسپانس تھا، عدالت کے اختیار ہے کہ کتنے دن کا ریمانڈ دیتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ احتجاج لوگوں کاحق ہے لیکن توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں، جلاؤ گھیراؤ کرکے دباؤ میں لاکر عدالتوں سےفیصلےلینا قابل برداشت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کےسابق وزیراعظم نے بیٹی کے ساتھ جیل کاٹی، مریم نواز اور نواز شریف نےاس کیس میں جیل کاٹی، جس نے عدالت نےانہیں بری کیا تھا۔
وزیر قانون نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا جاتا تھا کہ تفتیش میں جرم کی کوئی شہادت ملی؟ اثاثوں کے کیس میں ایک بھی ثبوت نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ اثاثہ کیس میں ثبوت نہ ملے تو ایف آئی اے کا جھوٹا کیس بنایا گیا، سیاستدانوں کو جیل میں رہنے سے تکلیف ضرور ہوتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون کے تحت کارروائی ہوئی، اس میں کچھ چیزیں مس ہینڈل ہوئیں، ملک میں عدالتوں کا نظام موجود ہے۔