• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس نے شاہ محمود قریشی کو گلگت ہاؤس سے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، پی ٹی آئی رہنما پر جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات ہیں۔

گرفتاری سے قبل اپنے ویڈیو بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ تحریک حقیقی آزادی کی تحریک ہے، ہم سب نے مل کر اس میں حصہ ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مجھے ذمہ داری سونپی تھی، اس ذمہ داری کو نبھانے کی کوشش کررہا تھا اور کی ہے، مجھے مزید مہلت نہیں ملتی تو یہ پیغام دے کر جانا چاہتا ہوں کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد جاری رہنی چاہئے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آزادی تک آپ اپنی جستجو میں گامزن رہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بحثیت وزیر خارجہ میں نے ہر فورم پر پاکستان کے مفادات کا دفاع کیا، مجھے عملی سیاست میں 40 سال ہوگئے ہیں اور کوئی ملال نہیں ہے، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی ایسا اشتعال انگیزی کا بیان نہیں دیا جس پر مقدمے ہوں، مجھے یقین ہے ہماری جدوجہد اپنی منزل تک ضرور پہنچے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے 50 کے لگ بھگ ہلاکتوں کا صدمہ ہے، بڑے مقصد کیلئے قربانیاں درکار ہوتی ہیں، بڑے مقصد کیلئے اپنا کام جاری رکھیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے تمام تنظیموں، ٹکٹ ہولڈر، عہدیداروں سے گزارش کی ہے کہ وہ حوصلہ مت ہاریں، میدان میں رہیں، ہم نے قانون کو نہ پہلے ہاتھ میں لیا نہ آئندہ لیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کور کمانڈر لاہور واقعہ کا مجھ پر اور عمران خان پر لگا الزام جھوٹا ہے، کارکنان پرامن رہیں اور اپنے مقصد پر ڈٹے رہیں۔

اس سے قبل فواد چوہدری کو کل رات ساڑھے 11 بجے کے قریب سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

فواد چوہدری گرفتاری سے بچنے کے لیے تقریباً 12 گھنٹے سپریم کورٹ کی عمارت میں موجود رہے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پارٹی رہنما اسد عمر، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور علی زیدی بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید