صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر خط لکھ دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے خط میں لکھا کہ میں آپ کی توجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری کے طریقہ کار اور نتائج کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔
اُنہوں نے لکھا کہ میں اور پاکستانی عوام اس واقعے کی ویڈیو دیکھ کر حیران رہ گئے جس میں ایک سابق وزیر اعظم کے ساتھ بدسلوکی دکھائی گئی۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ عمران خان ایک مقبول رہنما اور ایک ایسی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جسے پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
صدرِ مملکت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں قانون نافذ کرنے والے ادارے زبردستی داخل ہوئے جہاں عمران خان کی بائیو میٹرک کا عمل جاری تھا اور پھر جس انداز میں وہاں پر یہ گرفتاری عمل میں لائی گئی اس سے عالمی برادری میں پاکستان کا تاثر داغدار ہوا۔
اُنہوں نے لکھا کہ پاکستان کے دشمنوں کو پاکستان کا مذاق اڑانے اور اپنے شہریوں کے حقوق پامال کرنے والے ملک کے طور پر پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
اُنہوں نے عمران خان کی گرفتاری کے طریقے کار کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ اس قسم کا واقعہ کسی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیئے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کے واقعات پیش آنے کا جواز پیش کرنا موجودہ صورتحال کو صحیح ثابت نہیں کرسکتا۔
اُنہوں نے لکھا کہ ’جیسے کو تیسا‘ جیسے ہیجانی ردعمل کے بجائے سیاسی درجہ حرارت کم کرکے استحکام لانا چاہیئے، میں عوامی اثاثوں کو پہنچنےوالے نقصان اور شر پسندوں کےغیرقانونی اقدامات پر پریشان ہوں۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ آئین اورقانون کا محافظ ہونے کے ناطے میں ایسے واقعات کی مذمت کرتا ہوں،
صدرِ مملکت نے مطالبہ کیا کہ میرا ملک ایک مشکل دورسے گزررہا ہے، تحمل کا مظاہرہ کریں اوراپنی تقدیر کو بچائیں۔
اُنہوں نے اس بات کویقینی بنانے کی ہدایت کی کہ عمران خان کے آئینی حقوق پامال نہ ہوں اور ان کی جان محفوظ ہو۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ ایسے مذموم اور غیر ضروری واقعات سے پہلے سے بگڑتی معیشت بری طرح متاثر ہوئی اور اب سماج میں تقسیم مزید بڑھ رہی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے اعتراف کیا کہ بلاشبہ، عمران خان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو ان کی گرفتاری کے ایسے مناظر دیکھ کر جذباتی ہوئی۔
اُنہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی وجہ سے ٹانگ زخمی ہونے کے باوجود سیکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے اُنہیں گھسیٹا گیا اور یہ دردناک واقعہ مسلح افواج کی عمارتوں سمیت عوامی املاک پر ہجوم کے حملوں کا باعث بنا۔
اُنہوں نے لکھا کہ میرا ماننا ہے کہ عوام کو احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن انہیں پرامن اور قانون کے دائرے میں رہنا چاہیئے۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ دل دہلا دینے والے، اندوہناک اور افسوسناک جانوں کے ضیاع پر سب پریشان ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی لکھا کہ وزیراعظم آئین اور رولز آف بزنس 1973ء کے تحت مجھے ملک کی موجودہ صورتحال سے آگاہ رکھیں۔