پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی احتساب ترمیمی بل 2023ء منظور کرلیا گیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی احتساب ترمیمی بل 2023ء پر اظہار خیال کیا اور کہا کہ نیب قانون کو کالے قانون کے طور پر استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں نیب قانون کو ختم کرنے پر بھی بات ہوئی، فیئر ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے نیب قانون میں ترامیم کی گئیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ نیب قانون پر عمل درآمد میں کچھ تکنیکی دشواریاں تھیں، جس پر ترامیم کی گئیں، کسی ادارے کو اختیار نہیں کہ وہ اس بالا دست ادارے کو قانون سازی سے روکے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو پارلیمنٹ کے اختیارات کا حق سلب کرنے کا اختیار نہیں، پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر نہ کوئی ادارہ نہ کوئی فرد قدغن لگا سکتا ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ کوئی ادارہ یہ اختیار نہیں رکھتا کہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار کو روکے، ہم نے پوری کوشش کی کہ عدلیہ کی خودمختاری کے بنیادی اصول متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے تحت کوئی بھی جرم ڈی کریمنلائز نہیں کیا گیا، چند جرائم دوسرے فورمز کو منتقل کیے گئے ہیں۔
دوران اجلاس قومی احتساب ترمیمی بل 2023ء کی شق واری منظوری کی کارروائی مکمل ہونے پر بل منظور کرلیا گیا۔