ایشیاء کپ کے نئے ہائبرڈ ماڈل اور 4 ممالک کی ہاں نے بھارت کو مشکل میں ڈال دیا۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کے ایشیاء کپ اور ورلڈ کپ کے حوالے سے سخت مؤقف نے بھی بھارت کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اے سی سی کے سربراہ اور بھارتی بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کے لیے فیصلہ مشکل ہو گیا۔
نجم سیٹھی سے ملاقات کرنے والی اے سی سی کے نائب صدر نے جے شاہ کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ کر دیا۔
4 ممالک کی رضا مندی کے بعد جے شاہ کے لیے آپشنز بہت کم رہ گئے ہیں، بھارت ہائبرڈ ماڈل پر رضا مندی کے لیے پاکستان کے ورلڈ کپ کے لیے بھارت آنے کی شرط رکھ سکتا ہے۔
پاکستان ہائبرڈ ماڈل کے مشروط ہونے پر حکومت سے مشاورت کرے گا۔
سری لنکا، بنگلادیش، نیپال اور افغانستان ہائبرڈ ماڈل کے پہلے مرحلے کے لیے پاکستان آنے کے لیے رضا مند ہیں۔
دوسرے مرحلے کے لیے دبئی اور سری لنکا پر ڈیڈ لاک ہے، پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک سری لنکا میں ایشیاء کپ انعقاد کے حامی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے شاہ بی سی سی آئی کی اسپیشل میٹنگ کے موقع پر عہدیداران سے ایشیاء کپ پر بھی رائے لے سکتے ہیں، ان کی آئی پی ایل میں مصروفیات کے باعث ایشیاء کپ اور ورلڈ کپ کے معاملات التواء کا شکار ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ایشیاء کے حوالے سے فیصلے کا منتظر ہے، پی سی بی آئندہ ہفتے کے دوران ایشیاإ کپ کے حتمی فیصلے کے لیے پر امید ہے، ایشیاء کپ کے فیصلے کے بعد پاکستان ورلڈ کپ کے حوالے سے فیصلہ کرے گا۔
پاکستان نے بھارت میں ورلڈ کپ کھیلنے کا تاحال کوئی گرین سگنل نہیں دیا اور نہ وینیوز پر ہاں کہا۔
ہائبرڈ ماڈل میں چار میچز پاکستان میں ہوں گے اور وینیو لاہور ہونے کا امکان ہے۔
ایونٹ ستمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہو گا جس کم پہلا میچ پاکستان اور نیپال کے درمیان ہو گا۔
سری لنکا، بنگلا دیش اور افغانستان کی ٹیمیں اپنے گروپ کے 3 میچز پاکستان میں کھیلیں گی۔