سینئر قانون دان اور سیاستدان چوہدری اعتزاز احسن نے حکومت کے جوڈیشل کمیشن بنانے پر سوال اٹھادیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کو نامزد کر کے جوڈیشل کمیشن بنانا حکومت کا کام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی گفتگو کی آڈیو لیکس خود ہی غیرقانونی ہیں، اس کمیشن کے ضوابط (ٹی او آرز) چیف جسٹس پاکستان کے گرد منڈلاتے ہیں۔
چوہدری اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ کال ریکارڈ کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس میں کابینہ اور حکومت بھی جاسکتی ہے۔
سینئر قانون دان نے یہ بھی کہا کہ پوچھتا ہوں حکومت چیف جسٹس کی رضامندی کے بغیر جج کو کمیشن کا سربراہ کیسے بناسکتی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ پتا لگانا ضروری ہے کہ ٹیلیفون کالز ریکارڈ کون کرتا ہے، ٹی او آرز میں فون ریکارڈ کرنے والے سے متعلق کچھ شامل نہیں۔