وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے سوال اٹھایا ہے کہ آڈیو لیکس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے کیسے مشورہ کیا جاسکتا ہے؟
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ چیف جسٹس، ان کے داماد، ان کی ساس، آڈیو لیکس کا حصہ تھے، آڈیو لیکس ان کی ذات کے حوالے سے ہے تو ان سے کیسے مشورہ کیا جاسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کمیشن بنانے سے پہلے حکومت چیف جسٹس سے مشورہ کرے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جوڈیشنل کمیشن کی انکوائری روکے جانے سے ہم سرخرو ہوئے،حکومت پر دباؤ تھا کہ آڈیو اور ویڈیو لیکس کی انکوائری کرائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آڈیو اور ویڈیو لیکس میں عدلیہ کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا تھا، کہا جارہا تھا کہ ہمارے معزز ججز کی توہین ہورہی ہے، اس پر کمیشن بنائیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ یہ پریشر بار کی طرف سے بھی تھا اور سول سوسائٹی کی طرف سے بھی تھا، حکومت کے پاس یہی راستہ تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی سربراہی میں کمیشن بنائے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کی ذمےداری تھی کہ انکوائری کرے اور آڈیو لیکس کا جائزہ لے، الزامات درست ہیں تو کارروائی ہونی چاہیے، غلط ہیں تو معزز ججز کو سرخرو کیاجانا چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ججز چاہتے ہیں کہ یہ ابہام اسی طرح چلتا رہے تو ٹھیک ہے، اس ابہام کو چلائے رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دفاعی تنصیبات پر حملے ہوئے یہ مسلح بغاوت ہے، جب جھتے آرمی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو یہ حملے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق 7 مقدمات دائر ہیں، جن میں سے 3 پنجاب، 4 خیبر پختونخوا میں ہیں، اس میں تو یہ چیز بڑی وضاحت کے ساتھ ہے اور ثبوت موجود ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ان ذہنوں میں بغاوت اور نفرت عمران خان نے بڑی محنت سے انجیکٹ کی، تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اس طرح پلان کیا گیا تھا کہ اس دن آرمی چیف کی تقرری ہونی تھی، ان کی تقرری رکوانے کی پوری پلاننگ تھی، ان واقعات کی انکوائری ہوئی تو یہ معاملہ بھی سامنے آجائے گا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اس وقت معاملہ سنبھالا نہ جاتا تو بغاوت کی صورتحال پیدا ہوسکتی تھی، یہ بات سچ ہے اس وقت یہ کوشش کی گئی اور اس کے پیچھےعمران خان تھے۔ اس کے پیچھے اور بھی لوگ ہوں گے، مگر اس کا مہرہ عمران خان تھا، اس کے شواہد موجود ہیں، ان کی تقاریر اور ٹوئٹس موجود ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے سے طے تھا کہ احتجاج کور کمانڈرز کے گھروں کے باہر، کنٹونمنٹ ایریاز میں ہوگا، باقاعدہ لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں، لوگ بتارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انویسٹی گیشن میں لوگ بتارہے ہیں کہ کیسے پٹرول بم بنانا سکھایا گیا، 50، 50 کےجتھےکو یہ خود ملتا رہا اور انہی ابھارتا رہا۔ جلسے میں لیڈر تقریر کرتا ہے تو اس کی موٹیویشن کا ایک لیول ہوتا ہے، جب لیڈر 50 لوگوں کو ملتا ہے تو اس کی موٹیویشن برین واشنگ والی بات ہوتی ہے۔ منظم سازش اور منصوبے سے اس نے لوگوں کی برین واشنگ کی ہے، جو لوگ زیر تفتیش ہیں وہ بتارہے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں وہ چارج شیٹ بھی پیش کررہے ہیں، منحرف افراد سے چارج شیٹ کا تو کسی نےنہیں کہا ہوگا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اندیشہ ہےکہ یہ لوگ اس قسم کی حرکت دوبارہ کرسکتے ہیں، ان کو بار بار گرفتار کرنے کی وجہ دوبارہ حملوں کا خدشہ ہے، جو لوگ جلاؤ گھیراؤ کا حصہ نہیں تھے انہیں موقع ملنا چاہیے۔