حکومت اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مذاکرات کی اندرونی کہانی کئی ماہ بعد سامنے آگئی۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بتایا کہ عمران خان نے حکومتی تجاویز مسترد کرکے مذاکرات سبوتاژ کیے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے آخری دور میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور علی ظفر نے 30 ستمبر یا یکم اکتوبر کو نئے انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا تھا۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ اتفاق رائے کے بعد عمران خان نے نئی شرائط لگا ئیں اور حکومتی تجاویز مسترد کردیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ شفاف تحقیقات سے پتا چلے گا، آڈیو انجینئرڈ ہیں، اگر ہیں تو کون کر رہا ہے؟ انکوائری کمیشن بنانے کا مقصد انضباطی کارروائی نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اٹارنی جنرل کو سننا چاہیں گے، ادارے کی ساکھ متاثر ہو رہی تھی، چیف جسٹس کو تحریری طور پر درخواست دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے واپس آئے تو کہا اسمبلیاں فوری توڑیں گے تو چیئرمین مانیں گے۔