عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ کم و بیش 60لاکھ افراد تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کر مرجاتے ہیں۔ رپورٹ کا یہ حصہ چشم کشا ہے کہ تمباکو نوشی کے اثرات سے ہلاک ہونے والے افراد میں سے 6لاکھ سے زائد افراد تمباکو نوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکو نوشوں کے ناک اور منہ سے نکلنے والے دھویں کے پھیلائو کے باعث کینسر، دمہ اور کھانسی کے مرض میں مبتلا ہو کر موت سے ہمکنار ہو جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ایک شخص تمباکو نوشی کر رہا ہوتا ہے تو اس کے پاس موجود افراد بھی بغیر سگریٹ استعمال کئے اس طرح تمباکو نوشی کر رہے ہوتے ہیں کہ دھواں ان کے سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں جا رہا ہوتا ہے۔ یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ ایک تمباکو نوش جب دھواں اڑاتا کسی عمارت کے زینے سے اوپر یا نیچے جاتا یا کسی تنگ گلی سے گزرتا ہے تو دھویں کی بو اور اثرات دیر تک وہاں محسوس ہوتے رہتے ہیں۔ کینسر کی علامات میں خشک کھانسی، بلغم میں خون، بخار، سانس میں تکلیف، تھکاوٹ، وزن میں کمی شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہونے یا اس مرض کی ہلاکت خیزی کا شکار ہونے کے امکانات سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں پندرہ سے بیس گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ دن میں چند سگریٹ پینے یا کبھی کبھار پینے والوں کے لئے بھی کینسر کا خطرہ عام آدمی سے زیادہ ہوتا ہے۔ تمباکو میں کئی ایسے کیمیکل ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ ماہرین کا نئی تحقیق کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ تمباکو نوشی خون کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی وقتاً فوقتاً سامنے آنے والی رپورٹیں ایسے ماحول میں زیادہ قابل توجہ ہیں جب مختلف وبائیں بار بار آ رہی ہیں اور کورونا کی نئی اقسام دنیا کے مختلف حصوں میں سامنے آنے کا سلسلہ تاحال پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998