• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

BRT بندش کا خطرہ ٹل گیا، حکومت کا 50 فیصد بقایاجات کی ادائیگی کا فیصلہ

پشاور(ارشد عزیز ملک )BRTبندش کا خطرہ ٹل گیا ، خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور بس ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے آپریٹرز کو صرف 50 فیصد بقایا جات کی رقم ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہےجبکہ پشاور بس ٹرمینل خالی کرنے تک ڈائیوو پاکستان کو مزید ادائیگی روک دی ہے۔حکومت نے بی آر ٹی کے مکمل آڈٹ کے احکامات بھی جاری کردئیے ہیں ، ۔بی آر ٹی چلانے والی ڈائیوو پاکستان کا پشاور ٹرمینل کے لیے لیز معاہدہ اکتوبر 2022 میں ختم ہو گیا تھا تاہم کمپنی نے ابھی تک پشاور ٹرمینل خالی نہیں کیا جس کی وجہ سے صوبائی وزیر نے کمپنی کو پشاور بی آر ٹی سروسز کی ادائیگی روک دی تھی۔پشاور بی آر ٹی چلانے والی پانچ نجی کمپنیوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر کے پی حکومت نے ان کے تقریباً ایک ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کیے تو وہ پیر سے پشاور بس ٹرانزٹ بند کر دیں گے۔ ڈائیو پاکستان کےایک عہدیدار نے جنگ کو بتایاکہ بی ار ٹی اور بس ٹرمینل دو الگ کمپنیاں چلارہی ہیں لہذا بی ار ٹی کی رقم ڈائیو پاکستان اور بس ٹرمینل سے منسلک کرنا درست نہیں۔بی ار ٹی کا معاہدہ ٹرانس پشاوراوربس ٹرمینل ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت ہے ۔پشاور بس ٹرمینل کا 20سالہ کنٹریکٹ پچھلے سال اکتوبر میں ختم ہوا ۔صوبائی حکومت نے ہمیں نوٹس بھجوایا تاہم کمپنی نے حکومت کو اگاہ کیا کہ وہ ٹرمینل رکھنا چاہیتے ہیں لہذا کرائے کا تعین کیا جائے ۔حکومت نے ٹرمینل کا نقشہ مانگا لیکن پھر کوئی خط نہیں لکھا بلکہ کمپنی نے حکومت کو بار بار معاہدے کی تجدید اورکرائے کے تعین کے لئے خطوط لکھے لیکن حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ۔انھوںنے کہا کہ معاہدے کے تحت ڈائیو نے ٹرمینل تعمیر کیا اور ماہانہ16لاکھ روپے اداء کرتے ہیں اب دس فیصد کرایہ بڑھانے کے لئے بھی تیار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ڈائیوپاکستان کے 50لاکھ روپے ایڈوانس کے طورپر ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس موجود ہیں ۔ انھوںنے کہا کہ اگر حکومت نے معاہدے کی تجدید نہ کی تو ڈائیو کا پشاورکا ٹرمینل بند کردیں گے،ڈائیوو پاکستان، جو صوبائی دارالحکومت کے تین لاکھ کے قریب مسافروں کے لئے 244 بسوں کا بیڑا چلاتی ہے کا کہنا ہے کہ اس کے بقایا جات 750 ملین روپے ہو گئے ہیں جبکہ چار دیگر کمپنیاں بھی اپنی خدمات کے لیے حکومت سے 300 ملین روپے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔