• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکیہ کے معاملات میں برصغیر کے مسلمانوں کی جذباتی دلچسپی خلافت عثمانیہ کے دور سے چل آ رہی ہے جو قیام پاکستان کے بعد باہمی تعاون کے نئے جوش و جذبے میں ڈھل گئی ۔ رجب طیب اردوان برسر اقتدار آئے تو ترکیہ میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہوا جس سے دونوں ملکوں میں باہمی تعاون مزید بڑھا۔ چنانچہ گذشتہ روز تیسری مدت کیلئے صدر اردوان کی تقریب حلف برداری میں دنیا کے 78 سے زائد ملکوں کے سربراہوں اور اعلیٰ نمائندوں کے ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف اہم ترین مہمان تھے۔ انہوں نے ترک صدرکو اپنی اور پاکستان کے عوام کی جانب سے مبارک باد پیش کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک ترک تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جائے گا۔ صدر اردوان نے بھی محبت اور اخوت کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش ظاہر کی۔موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ترکیہ کی کئی سرمایہ کار کمپنیوں کے سربراہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کیں جنہیں وزیر اعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت دی اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ ترک سرمایہ کاروں سے تبادلہ خیال جن شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے ہوا ان میں توانائی، انفراسٹرکچر، سیاحت، تعمیراتی شعبہ، انجینئرنگ پر مبنی منصوبے، کم لاگت کی رہائشی سکیمیں،سالڈویسٹ مینجمنٹ ، فضلے سے بجلی بنانے، ٹریکٹر کی صنعت وغیرہ میں سرمایہ لگاناشامل ہیں۔ ترک سرمایہ کاروں نے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا جو پاکستان کے موجودہ معاشی بحران میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے نہ صرف معاشی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں بلکہ غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے۔ ایسے حالات میں ترک سرمایہ کاروں کی طرف سے ملک میں سرمایہ لگانے کی خواہش کا اظہار خوش آئند ہے۔

تازہ ترین