سپریم کورٹ میں جماعتِ اسلامی کی درخواست پر پانامہ اسکینڈل میں شامل 436 افراد کے خلاف تحقیقات کے کیس میں انتہائی اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔
عدالتِ عظمیٰ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کچھ اور ہی معاملہ تھا، 436 افراد میں سے صرف 1 خاندان کو الگ کر کے کیس چلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں کچھ کہنا نہیں چاہتا مگر ایسا کیا ہو گیا تھا کہ 24 سماعتوں کے بعد 1 خاندان کے سوا دیگر تمام افراد کے کیسز الگ کر دیے گئے؟
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہاں بیٹھ کر بہت سی باتیں کرنے کو دل چاہتا ہے مگر نہیں کہہ سکتے۔
جسٹس طارق مسعود نے جماعتِ اسلامی کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ کا مقصد صرف 1 خاندان کے خلاف کیس چلانا تھا؟
انہوں نے سوال کیا کہ ایف بی آر، ایف آئی اے، نیب اور اسٹیٹ بینک موجود ہیں، کیا ریاستی اداروں کو بند کر کے سارے کام سپریم کورٹ سے ہی کرا لیں؟
جماعت اسلامی کے وکیل راجہ اشتیاق نے کہا کہ تحقیقاتی اداروں کا حال یہ ہے کہ 3 سال پہلے نوٹس ہوا، مگر اب تک اس کا جواب نہیں آیا۔
عدالتِ عظمیٰ نے کیس کی سماعت 1 ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔