چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) عاصم احمد نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں 200 ارب کے اضافی ٹیکسز لگائے گئے ہیں، جن میں 175 ارب ڈائریکٹ اور 25 ارب کے ان ڈائریکٹ ٹیکس ہیں۔
وفاقی بجٹ تقریر کے بعد بریفنگ میں عاصم احمد نے کہا کہ انکم ٹیکس کی مد میں 170 ارب اور سیلز ٹیکس کی مد میں 22 ارب روپے ٹیکس اقدامات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزید 200 ارب روپے کے ٹیکس شامل کرکے ہدف 9200 ارب روپے تک پہنچایا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے پنکھوں پر بھی 2 ہزار روپے فی پنکھا ٹیکس عائد کر دیا جبکہ پرانے بلب کے استعمال پر بھی 20 فیصد ڈیوٹی لگادی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر کے ذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر 2 فیصد ٹیکس ختم کیا جارہا ہےجبکہ ریمیٹنس کارڈ کی کیٹیگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجراء کیا جارہا ہے۔
عاصم احمد نے کہا کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ڈائمنڈ کارڈ جاری ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز غیرممالک میں استعمال پر ود ہولڈنگ میں اضافہ کیا گیا ہے، فائلر پر 5 فیصد جبکہ نان فائلر پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائےگا۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق بینکوں سے کیش رقوم نکلوانے پر نان فائلرز پر صفر اعشاریہ6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس بحال کرنے جبکہ غیرملکی گھریلو ملازمین پرسالانہ 2 لاکھ روپے ایڈوانس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس لگانےکی تجویز ہے۔
اُن کا کہنا تھاکہ برانڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر کے پی او ایس ریٹیلرز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 15فیصد کرنے کی تجویز ہے، اسپورٹس سامان کے پی او ایس ریٹیلرز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
عاصم احمد نے مزید کہا کہ 1300 سی سی سے زائد کی ایشیائی گاڑیوں کی درآمد پر مقرر حد ختم کی گئی ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق نوجوانوں کو کاروبار کے مواقع دیں گے، 30 سال سے کم عمر نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے پر ٹیکس استثنیٰ دیں گے، ایسے نوجوانوں کو آمدن پر 50 فیصد ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔
حکام کے مطابق زراعت کی شعبے میں ٹیکس چھوٹ دی جا رہی ہے جبکہ دکانوں پر ٹیکس کےلیے اسکوائر فٹ کی شرط میں نرمی کی جارہی ہے۔