تفہیم المسائل
سوال: جب گائے کے سات حصے کردیے جائیں اور ذبح کے وقت سات افراد کے نام لے کر ذبح کردیا جائے، اس وقت اچانک ایک شخص آکر کہے کہ میرا حصہ بھی اس گائے میں شامل کردو، کیا اسے ایک حصہ دیا جاسکتا ہے ؟،(مولانا جہانگیر نقشبندی ،کراچی)
جواب: گائے ، بیل اور اونٹ میں قربانی کے سات حصے ہوتے ہیں ، اس سے زائد نہیں ہوتے ، حدیث پاک میں ہے : ترجمہ:’’ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قربانی میں گائے (زیادہ سے زیادہ) سات افراد کی طرف سے اور اونٹ سات افراد کی طرف سے ہے ،(اَلمُعجَمُ الْکَبِیْر لِلطّبْرانی: 10026)‘‘۔
گائے میں زیادہ سے زیادہ سات افراد کی طرف سے قربانی ہوسکتی ہے ،یعنی ایک حصہ ایک قربانی شمار ہوگا ،جب گائے سات افراد کی طرف سے ذبح کردی گئی ،تو اب آٹھواں فرد اس میں شامل نہیں ہوسکتا، اس کی قربانی اس جانور میں نہیں ہوگی۔
امام اہلسنّت امام احمد رضا قادری ؒ لکھتے ہیں: ’’ ایک قربانی دو کی طرف سے نہیں ہوسکتی، اگر کی جائے توکسی کی طرف سے نہ ہوگی، محض گوشت ہوگا،(فتاویٰ رضویہ ، جلد20، ص:457)‘‘۔ الغرض گائے میں زیادہ سے زیادہ سات حصے شامل کیے جاسکتے ہیں ،کم کی کوئی پابندی نہیں ہے، پس گائے میں بالترتیب چھ، پانچ، چار، تین اور دو حصے برابر ڈالے جاسکتے ہیں اور ایک مکمل گائے بھی ایک آدمی کی طرف سے بھی ہوسکتی ہے۔