• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک امریکہ تعلقات میں ساڑھے سات عشروں میں بار ہا نشیب و فراز آتے رہے ہیں۔ سوویت یونین کے دور عروج میں امریکہ کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو بنیادی اہمیت حاصل رہی۔ افغانستان پر ناکام فوج کشی کے بعد امریکہ اپنی افواج کو یہاں سے نکالنے کیلئے پاکستان کے تعاون کا ضرورت مند رہا تاہم چین کے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور معاشی طاقت میں اضافے کے ساتھ ساتھ امریکہ نے چین کے مقابلے میں بھارت کو تیار کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ممتاز امریکی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں اسی حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکہ اور بھارت کے بڑھتے تعلقات سے کوئی مسئلہ نہیں بشرطیکہ ان دونوں ملکوں کے تعلقات پاکستان کی قیمت پر نہ ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنے پڑوسیوں اور خطے کے تمام ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا اور پرامن رہ کر اپنی معیشت کوبحال کرنا چاہتے ہیں۔ خطے میں پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا جغرافیائی محل وقوع تزویری اہمیت کا حامل ہے جو سب کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے تاہم ہماری یہ حیثیت بعض اوقات ہمارے لئے مسائل کا سبب بھی بنتی ہے۔ واشنگٹن کو یہ نکتہ سمجھنا چاہیے اور ہمیں ایسی صورتحال میں نہیں دھکیلا جانا چاہئے جہاں ہمیں کچھ بہت مشکل انتخاب کرنے پڑیں۔ وزیر دفاع نے واقعاتی حقائق کی نشاندہی کرتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ کیساتھ ہمارے تعلقات بہت اہم ہیں، ان کی اپنی تاریخ ہے، اس میں کئی ناکامیاں ہیں جن میں سے کچھ بہت بڑی ہیں، پھر بھی ہم امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتے اورچاہتے ہیں کہ ان تعلقات میں مزید بہتری آئے۔وزیر دفاع کا بیان انتہائی جامع اورنپاتلا ہے،جس میں اپنا موقف بھی ہے اور اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کا عندیہ بھی،تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ امریکہ کسی صورت ہمارا مخالف یا دشمن بھی نہ بنے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین