پولیس نے کراچی جناح اسپتال میں لائی گئی مردہ خاتون عائشہ کی ساس نصرت ثوبیہ کا بیان مسترد کر دیا اور انہیں شاملِ تفتیش کر لیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ساؤتھ اسد رضا نے کہا ہے کہ خاتون کے دیے گئے بیان کو پولیس نے مسترد کر دیا ہے، عائشہ کی میت ساس کے مانگنے کے باوجود اسے نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عائشہ کی میت اس کے والد کے حوالے ہی کی جائے گی، عائشہ کی والدہ کا انتقال ہوچکا ہے، عائشہ کی 4 بہنیں اور 1 بھائی ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ عائشہ کے والدکی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے، والد نےمقدمہ درج نہ کرایا تو سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائےگا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مفرور خاتون اور مرد کی تلاش جاری ہے، انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا، متوفیہ عائشہ کی ساس کو شاملِ تفتیش کیا گیا ہے، عائشہ کا شوہر منشیات کا عادی اور لاپتہ ہے، اس کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ عائشہ کی ساس نے پولیس کو بتایا تھا کہ بہو رات سالگرہ کی دعوت کا بتا کر گئی تھی، اس کے بعد کیا ہوا معلوم نہیں۔
خاتون نے بتایا کہ 2 سال قبل میرے بیٹے عادل کی عائشہ سے شادی ہوئی تھی، بیٹا نشے کا عادی اور ٹیکسی ڈرائیور ہے جبکہ عائشہ کا آبائی تعلق رحیم یار خان سے تھا۔
عائشہ کی ساس کا کہنا تھا کہ عائشہ میرے ساتھ رہتی تھی اور پارلر میں کام کرتی تھی، ایک ہفتے سے میں پنجاب میں اپنے آبائی علاقے میں تھی، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں اور نہ دشمنی ہے، ہم کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔