مودی حکومت اپنی انتہا پسند ہندوتوا تنظیم کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے مسلمانوں پر جو عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ظلم و بربریت سے کچل کر اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں مصروف رہتی ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے منگل کے روز بھارت کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے اپنے ورچوئل خطاب میں حقیقت عیاں کردی۔ انھوں نے مودی حکومت پر واضح کیا کہ دہشتگردی کو سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال نہ کیا جائے ۔ مذہبی منافرت اور اسکے لئے استعمال کی جانے والی شدت پسندی کی مذمت ہونی چاہئے،ریاستی دہشتگردی میں معصوم لوگوں کا قتل قابل مذمت ہے ۔عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے اور عالمی امن کیلئے کشمیریوں کا حق خودارادیت یقینی بنانا ہوگا ۔ وزیراعظم کیلئے یہ واشگاف الفاظ نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے تناظر میں عالمی سطح پر اجاگر کئے جانا ضروری تھے ۔ صدر جوبائیڈن کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات کے بعد میڈیا پر مشترکہ بیان میں پاکستان کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کا تاثر دیا گیا تھا۔ گو کہ امریکہ سمیت پوری دنیا پاکستان کے دہشت گردی کا نشانہ بننے اور اس کی بھاری قربانیوں کا اعتراف کرچکی ہے ، دفتر خارجہ اس بیانیے پر پاکستان کا مؤقف دہرا چکا ہے جبکہ دنیا کی سب سے بڑی آبادی پر مشتمل شنگھائی تعاون تنظیم نہایت اہم پلیٹ فارم ہے جہاں عالمی رہنماؤں کی موجودگی میں پاکستان کی طرف سے بھارت کو آئینہ دکھانا ضروری تھا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں خطے میں مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے، امن،خوشحالی،استحکام اور روابط میں اضافے کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور عزم کا اعادہ کیا اور تنظیم کے رکن ممالک کے دہشتگردی ،مذہبی انتہا اور علیحدگی پسندی جیسی برائیوں سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اور فوری اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم یوریشیائی خطے میں سیاسی،اقتصادی اور عسکری شعبوں میں نمایاں حیثیت کی حامل ہے جس کے رکن ملکوں میں اضافے کے ساتھ اس کا دائرہ کار ، اہمیت اور اثررسوخ بتدریج بڑھ رہا ہے۔ 2001 میں جب یہ تنظیم وجود میں آئی تو چین اور روس سمیت چار وسط ایشیائی ریاستیں اس کی رکن تھیں ۔ آج پاکستان اور بھارت سمیت 9 ممالک اس کے مستقل جبکہ 13 ڈائیلاگ پارٹنر کے طور پر شریک ہیں۔ 2024 ءکو انتہا پسند مذہبی تنظیم ہندوتوا کے زیر اثر بھارتیہ جنتا پارٹی نریندر مودی کی سربراہی میں حکمرانی کے 10 سال پورے کرے گی۔ اسے بھارتی مسلمانوں کا بدترین دور کہنا بے جا نہ ہوگا جو ان پر ایک پہاڑ بن کر گزر رہا ہے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ اور نہتے مسللمانوں پر ظلم و بربریت کا بازار جو 75 سال سے گرم ہے ، مودی حکومت نے چارسال قبل آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرتے ہوئے ان سے رہے سہے شہری حقوق بھی چھین لئے۔ آج آئے دن موبائل اور انٹرنیٹ سروس سمیت تعلیمی ادارے بند اور کرفیو نافذ کرکے نت نئے طریقوں سے ان کے حوصلے پست کر نے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔ بھارت کا اصل چہرہ کھل کر پوری دنیا پر آشکار ہوچکا ہے جس سے توجہ ہٹانے کیلئے وہ الٹا پاکستان پر الزام تراشی کرتا ہے ۔ حقیقت میں خود اپنی سیاسی پارٹیاں مودی حکومت پر سخت الفاظ میں تنقید کر رہی ہیں ۔ اقوام متحدہ کا ادارہ جو اسکے تمام ہتھکنڈوں سے واقف ہے ، اسے اپنا تشخص قائم رکھنے کیلئے صورتحال کا ادراک کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا فیصلہ اس کا اپنا اور انصاف پر مبنی ہے جس پر عملدرآمد میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے ۔آج کشمیریوں کی پانچویں نسل بھارت سے اپنی آزادی کا خواب دیکھ رہی ہے جو اس کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔