پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سوئیڈن واقعے کے خلاف مؤثر انداز سے قرارداد منظور کی جائے، ایوان ایک کمیٹی بنائے جو آئندہ ایسی مذموم حرکتوں کے خاتمے کیلئے سفارشات دے۔ کمیٹی دنیا بھر کے فورمز میں سفارشات پہنچائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن میں قبیح حرکت کی پوری قوت سے مذمت کریں، سویڈن کی حکومت نے ایسا واقعہ کیوں ہونے دیا؟
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، اسلامو فوبیا اور اسلام کے خلاف آگ بڑھتی جا رہی ہے، سوئیڈن واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اربوں مسلمانوں کے دل اس واقعے پر دکھی ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سوئیڈن واقعہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو لڑوانے کی سازش ہے، پوری دنیا کو بتایا جائے کہ اسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے، ایک خبیث اور لعنتی کو پولیس کی موجودگی میں حرکت کرنے کی اجازت دی گئی، ہمیں اس شخص کی خباثت کو نشان عبرت بنانا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں اس واقعے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم نے مسلمانوں کو گلے سے لگایا، نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم نے مسلمانوں کو پورا تحفظ دیا، جیسنڈا آرڈن کے اقدامات کو مسلم برادری ہمیشہ یاد رکھے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، یو این سیکریٹری جنرل اس معاملے پر اقوام متحدہ کا فوری اجلاس بلائیں، صبر و تحمل کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اس کا جواب دینا نہیں آتا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ سویڈن واقعے کے خلاف کل نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں یکجہتی کا اظہار کریں، سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مل کر ریلیاں نکالنی چاہییں، دنیا کو بتایا جائے یہ نا قابل برداشت حرکت دوبارہ ہوئی تو ہم سے کوئی گلہ نہ کرے، پاک کلام کوجلا کر یہ ساری دنیا میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس معاملے کو اٹھانے کا بہترین فورم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) ہے، پوری اسلامی دنیا اس پر بھرپور آواز بلند کر رہی ہوگی۔