• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی سیاسی اور کاروباری حالات اس قدر دِگرگوں ہیںکہ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کل کیا ہونے والا ہے۔پاکستان کو اگرچہ اس قسم کے حالات کا سامنا پہلی بار نہیں کرنا پڑ رہا لیکن اس مرتبہ پولیٹیکل،اکنامک اینڈ سیکورٹی مسائل بام ِعروج پر ہیں ۔ ان حالات میں بھی ملکی مفادات سے صرفِ نظر کرتے ہوئے صرف سیاست چمکائی جا رہی ہے۔ یہ حالات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ہم نے اپنی تاریخ سے نہ کچھ سیکھا ہے نہ سیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں،اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمیں تاریخ بھی مسخ شدہ پڑھائی گئی ہے۔ عالمی قوتیں پاکستان کے جغرافیائی محل ِوقوع کے باعث پاکستان سے بہت سے مفادات وابستہ رکھتی ہیں جن کی وجہ سے ان کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کہانی نئی نہیں۔ہمارےسیاستدانوں بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ میں ان کے سہولت کار ہر دور میں موجود رہے ہیں۔ جو وقتی فوائد اور ذاتی مفادات کیلئے اجتماعی مفادات کو قربان کرنے میں ذرا تامّل نہیں کرتے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے بعد سفر کا آغاز کرنے والی کئی قومیں ہم سے کہیں آگے پہنچ چکی ہیں اور ہم آج بھی بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ملک بھر سے چنیدہ دماغوں کو سخت ترین مراحل اور بہترین ٹریننگ کے بعد سول اور یونیفارمڈ سروسز میں شامل کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود انتہائی قابل سمجھے جانے والے بابو ہمارے سسٹم میں روایتی کردار سے آگے نہیں بڑھ پاتے ، سفر تیز تر تو کیا ’’پیچھے کی طرف جاتا ہے رستہ مرے آگے‘‘ کی صورتحال ہے۔

حکومت گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے معیشت کی ڈوبتی سانسوں کو غیر ملکی اداروں کے قرض کی آکسیجن سے جاری رکھنے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے جس کیلئے اسے آئی ایم ایف کی سخت شرائط اور مہنگائی کے بے جا بوجھ کو بھی عوام کے کاندھوں پر لادنا پڑرہا ہے۔ آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ طے تو پا چکا ہے لیکن اسکے نتائج بھی کچھ خاص حوصلہ افزانظر نہیں آ رہے ۔ عوام مہنگائی مایوسی اور بے یقینی کی چکی میں پس پس کر ادھ موئے ہو چکے ہیںجنہیں آئی ایم ایف معاہدہ بھی امید کی کرن نہیں دکھا پا رہا، آنے والے دنوں میں پاکستان کن حالات سے دوچار ہو گا ،عام آدمی کی زندگی کس حد تک دشوار ہوسکتی ہے یہی سوچ سوچ کر ہر شخص متفکر ہے۔اس سب کے باوجود ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے ،حالات کو اب واپس بہتری کی طرف آنا ہے۔ عالمی سطح پر طاقت کے مراکز تبدیل ہو رہے ہیں ،اس تبدیلی کے سیاسی اور معاشی اثرات دنیا بھر میں پڑ رہے ہیں ۔ دم توڑتی سپر پاورامریکہ اپنی عالمی حیثیت بچانے کیلئے ہاتھ پائوں مار رہا ہے جبکہ رائزنگ سپر پاور چین نئی صف بندیا ں کر کے عالمی اثر و رسوخ میں اضافے میں مصروف ہے۔ پاکستان کی دونوں کو اشد ضرورت ہے جو اس کی جغرافیائی اہمیت کے باعث ہے۔ آج بہت سے صاحبِ حیثیت لوگ جو دیگر ممالک میں شفٹ ہو سکتے تھے پاکستان کو چھوڑ کر جا رہے ہیں یہ فکر مندی کی بات ہے ۔

پاکستان کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو نا صرف با صلاحیت، تعلیم یافتہ اور باہنر ہیں بلکہ پر عزم و پرجوش بھی ہیں یہی پاکستان کی اصل قوت ہیں۔ ان نوجوانوں کو بس یہ یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ وہ پاکستان میں رہ کر بھی اپنے خوابوں کو حقیقت بنا سکتے ہیں ۔ ان نوجوانوں کو سازگار، محفوظ اور مواقع سے بھرپور معاشی، سیاسی اور سماجی ماحول دیا جانا چاہئے جو ان کا حق بھی ہے اور اس ملک کی اشد ضرورت بھی اس صورت میں یہ نوجوان پاکستان کی قسمت بدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایسے حالات میں امید اور بہتر مستقبل کی بات کی جائے تو اکثر دوست اسے خوش گمانی اور لا علمی سے تعبیر کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنی دھرتی سے محبت اپنی جگہ لیکن معروضی حالات اور عالمی سیاست کے بدلتے رجحانات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ عالمی سطح پر آج جنگیں اسلحے نہیں تجارت کے بل پر تجارتی برتری کیلئے لڑی جا رہی ہیں ۔ تمام تر منفی اشاریوں کے باوجود پاکستان عالمی معاشی قوت چین کیلئے انتہائی بنیادی اہمیت کا حامل ہے جس کی وسعت پسندی کا زیادہ تر دارومدار پاکستان اور گوادر پر ہے ۔گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ رواں سال ستمبر میں باقاعدہ پروازوں کا آغاز کرنے جا رہا ہےیہ پاکستان کا سب سے بڑا گرین فیلڈ ائیر پورٹ ہو گا جس کے اسٹیٹ آف دی آرٹ پسنجر اور کارگو ٹرمینلز کا بیشتر کام تکمیل پا چکا ہے ۔گوادر انٹر نیشنل ائیر پورٹ کے آپریشنل ہوتے ہی گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی جو پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ آزادانہ و منصفانہ انتخابات اورسیاسی نظام کی بحالی سے اندرونی معاشی سیاسی اور معاشرتی مسائل ختم کئے جا سکتے ہیں۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتی قربتوں کے باعث چین پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑے گا وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو منصوبے کو کامیاب کرنےکیلئے کسی بھی حد تک جائے گا جس کا براہِ راست فائدہ پاکستان اٹھائے گا ۔ اگر چہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بھی تیزی سے بُنے جا رہے ہیں لیکن پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن، اس کے جفاکش عوام، با ہنر، با صلاحیت ،تعلیم یافتہ نوجوان اس کے شاندار مستقبل کی ناقابلِ تردید ضمانت ہیں۔ پاکستان کے خلاف جاری عالمی سازشوں میں ہمیں صرف دم توڑتی پاکستانیت کو زندہ اور اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنا ہے آنے والا کل ان شاء اللہ تابناک ہے۔

(مصنف جناح رفیع فائونڈیشن کے چیئرمین ہیں)

تازہ ترین