بھارتی شہر بنگلورو میں آن لائن ایپس کے ذریعے قرضہ لینے والے نوجوان نے قرض کی واپسی کے تقاضوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی، مرنے سے قبل اس نے اپنے والدین کے نام پر ایک خط بھی چھوڑا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے 22 سالہ تجاس نامی نوجوان نے آن لائن لون ایپلی کیشن کے ذریعے قرضہ لیا تھا، جو واپس نہ کرنے پر نوجوان کو کمپنی کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا۔
کمپنی کی جانب سے متعدد بار ہراساں کیے جانے پر نوجوان نے اپنے گھر میں گلے میں پھندا لگا کر خود کشی کرلی۔
آن لائن ایپلی کیشن نے قرضہ واپس نہ کرنے پر نوجوان کو بلیک میل کرنا شروع کردیا تھا اور دھمکی دی گئی تھی کہ اگر وہ قرض ادا کرنے میں ناکام رہا تو اس کے موبائل فون میں محفوظ تصاویر کو وائرل کردیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان کے اہلخانہ نے بتایا کہ اس نے ایک آن لائن ایپلی کیشن سے کچھ رقم بطور قرض لی تھی جو وہ اسے ادا نہیں کر پارہا تھا، اس کے والد کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے ایپلی کیشن کے نمائندوں سے بات کرکے رقم قسطوں میں ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
اس کے باوجود موبائل ایپلی کیشن کے نمائندوں نے نوجوان کے گھر پر بار بار چکر لگانا اور اسے ڈرانا دھمکانا شروع کردیا تھا۔
نوجوان کی موت سے تین دن پہلے اس کے والد نے ایپلی کیشن کے نمائندوں سے قرض ادا کرنے کیلئے مزید مہلت دینے کی درخواست کی تھی، مگر نمائندوں نے صاف انکار کردیا تھا۔
منگل کے روز لون ایپلی کیشن کے نمائندے کی جانب سے تجاس کو کئی مرتبہ کالز کی گئی تھیں، جس کے بعد وہ یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوگیا تھا۔
خودکشی سے قبل نوجوان نے اپنے گھر والوں کے نام ایک تحریر بھی چھوڑی تھی، جس میں اس نے لکھا کہ ’’میں نے جو کچھ بھی کیا اس کے لیے معذرت چاہتا ہوں، میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، اور میں اپنے نام پر موجود دیگر قرضوں کو ادا کرنے سے قاصر ہوں، یہ میرا آخری فیصلہ ہے، الوداع۔‘‘
واضح رہے کہ اسی نوعیت کا ایک واقعہ راولپنڈی میں گزشتہ دنوں پیش آیا تھا، جس مں محمود مسعود نامی شخص نے ایک آن لائن کمپنی سے 13 ہزار قرض لینے کے بعد اس کی ادائیگی نہ کرنے پر خودکشی کرلی تھی۔