اگرچہ عدلیہ کا کردار کبھی بھی غیر متنازعہ نہیں رہا، نہ اس قدر مثالی کہ دنیا میں اسے فخریہ طور پر پیش کیا جاسکے جس سے پاکستان میں انصاف کے گرتے ہوئے گراف کو سنبھالا مل سکے، سوائے ان چند ججوں کے فیصلوں کے جن کی بنیاد پر ہمارے عدل کی کمزور عمارت کھڑی ہے۔ذوالفقار علی بھٹو سے میاں نواز شریف اور پھر عمران خان تک کے فیصلوں نے عدل کی تاریخ میں ایسے سیاہ ابواب رقم ہوئے جن سے پاکستان عدل و انصاف کے حوالے سے بدترین ممالک کی فہرست میں شمار ہونے لگا اور دنیا میں اعلیٰ عدالتوں کے منصفین کو عدلیہ کے باوقار نمائیندوں کی بجائے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے طور پر دیکھا جانے لگا۔ بھٹو کو عالم اسلام میں سربلند کرنے، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے، قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے، 90ہزار محصور پاکستانیوں کو واپس لانے اور عالم اسلام کو متحد کرنے کے علاوہ مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے جیسے "جرائم" کی سزا دینے کے لئے عدلیہ نے اسٹیبلشمنٹ کا حکم بجا لانے کی انتہا کرتے ہوئے پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا، دوسرے کو کھلے عام انصاف کے تقاضے پامال کرتے ہوئے پانامہ کی فرضی کہانی پر سیاسی موت مار دیا اور زندگی بھر کے لئے نااہل قرار دے دیا لیکن ملک کے خلاف سازش کرنے اور قومی سلامتی کے اداروں کو نقصان پہنچانے والے تیسرے وزیراعظم کے ساتھ اس قدر نرم اور جانبدارانہ رویہ اختیار کیا گیا کہ وہ خود کو ناگزیر سمجھنے لگا اور ملک و قوم اور مذہب کے ساتھ کھلواڈ کرکے سیاست میں مذموم مقاصد حاصل کرنے میں خوف، ہچکچاہت اور شرمندگی محسوس نہ کرنے والے لیڈر کو انصاف کے تمام تقاضوں کو روندتے وہ رعائتیں دیں کہ وہ زمین سے آسمان پر پہنچ گیا اور ’’فرعونیت اور تکبر‘‘کا درجہ حاصل کرلیا۔ نوجوان نسل کو اپنے مقصد کے لئے گمراہ اور بدتہذیب کر کے راستے سے بھٹکادیا لیکن یہ سب دیکھتے اور محسوس کرتے ہوئے بھی اس کے لئے ملک کی تباہی کا راستہ ہموار رکھا، شائد ان کے نزدیک یہی روائتی انصاف ہو۔
شائد لوگوں کو یاد ہو کہ 18اگست2018 کووزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی عمران خان کی پہلی اہلیہ جمائما گولڈسمتھ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنے سابق شوہر کو مبادکباد کا پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ "اب عمران خان کو اپنا وہ مقصد یاد رکھنا چاہیے جس کے حصول کے لئے انہوں نے یہ منصب حاصل کیا ہے"۔وہ کیا مقصد تھا جس کے حصول کے لئے عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر اقتدار میں آئے، وہ ان کے مذموم مقاصد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایک کرکے بے نقاب ہونے لگے، پہلے مقصد کا عقدہ تو اسرائیل کی جانب سے پاکستان کے خلاف اور عمران خان کی حمائت کا اعلان ہے اور یہی وہ ممکنہ عالمی قوت تھی جو پیچھے کھڑی تھی اور یہی وہ بیرونی ہاتھ تھا جس کی خواہش اور پشت پناہی میں پاکستان کی فوج اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کی جرات ہوئی۔
یہ حقیقت وڈیو کی صورت میں ریکارڈ پر موجود ہے کہ عمران خان نے ایک مخصوص مذہب کے راہنماؤں کی کانفرنس میں انتہائی جذباتی انداز میں آئین میں ختم نبوت کی شق ڈالنے کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’یہ جوختم نبوت کی کلاز تھی جو پاکستان کے آئین میں 1974میں لے کرآئے، 23دن پارلیمنٹ میں ڈبیٹ ہوئی۔ یہ کوئی علماء یا مشائخ نہیں لے کرآئے، بلکہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں 23دن کی ڈبیٹ کے بعدختم نبوت کی کلاز آئی، ساری قوم یہ پوچھنا چاہتی ہے کہ کون تھا اس کے پیچھے؟ کیا وجہ تھی کہ یہ آئین کے اندر Amendmentکرنے اور کلاز نکالنے کے لئے یا چینج کرنے کی کیا وجہ تھی؟ اس کے لئے یہ قوم ڈیمانڈ کرے گی، قوم اس کا جواب چاہے گی، اس کے لئے جتنی دیر ہو گی، اس حکومت کے لئے مشکل بڑھتی جائے گی جب تک اس کا جواب نہیں دے دیتی۔‘‘ اس کا تاثر یہ ملتا ہے اگر حکومت نے ان سوالات کے جواب نہ دئیے تو عمران خان پاکستان کو نشان عبرت بنا دے گا۔عمران خان کی جانب سے 9مئی کی بغاوت کا واقعہ رونما ہونا اورفوج اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا 1973کےآئین میں ختم نبوت کی شق شامل کرنے کی سزا بھی ہو سکتی ہے لیکن واقعہ کے وقوع پذیر ہونے کے حوالے سے عمران خان کا کمزور مؤقف کوئی پاکستانی ماننے کے لئے تیار نہیں کہ اس غدر اور بغاوت میں حصہ لینے والے ان کے لوگ نہیں تھے۔اس مؤقف کا اصل مطلب لیا جائے تو اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ عمران خان اپنے ’’جاں نثاروں‘‘ کو استعمال کرنا جانتے ہیں اور کام نکالنے کے بعد پہچاننے سے ہی انکار کر دیتے ہیں۔اندھی تقلید یا پیروی کرنے والے نادانوں کے لئے یہ نشان عبرت اور لمحۂ فکر ہے کہ انہوں نے اپنی زندگیاں کس شخص کے لئے برباد کیں جس نے اپنا مطلب نکال کر انہیں پہچاننے سے انکار کر کے اپنا اصل روپ دکھا دیا، وہ وقت دور نہیں جب عمران خان بھی جیلوں میں صعوبتیں جھیلنے والے ’’جاں نثاروں‘‘ کے درمیان موجود ہوں گے، تب شائد وہ ’’جاں نثار‘‘ انہیں پہچاننے سے انکار کر دیں۔
تاہم یہ ثابت ہو چکا ہے کہ 9مئی کی بغاوت پورے ملک میں منظم منصوبہ بندی سے ایک ہی انداز سے عمران خان کے بنائے ہوئے نقشے کے مطابق کی گئی لیکن اس کی ڈوریں سرحد پار سے ہلائی جا رہی تھیں۔انٹیلیجنس ایجنسیاں اس بغاوت کے پیچھے محرک تلاش کرنے میں لگی ہوئی ہیں اور اس بات کا کھوج لگانے اور رابطے تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں اور عمران خان کے اسرائیل، بھارت اور پاکستان دشمن ممالک سے رابطوں کے شواہد اور ذرائع کا کھوج لگا رہی ہیں لیکن اس بار یہ ٹاسک دشوار ہو سکتا کیونکہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں اوران کی خفیہ ایجنسیاں را، MI6، CIA اور مساد ان کے مدمقابل ہوں گی۔