• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹریل تھری پر ریپ کی کہانی جھوٹی نکلی، معاملہ ملزم اور ساتھی کے درمیان لڑائی کا نکلا، پولیس

ٹریل تھری پر لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے معاملے کا ڈراپ سین ہوگیا، ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں لڑکی سے زیادتی ثابت نہیں ہوئی۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ ریپ کی کہانی جھوٹی نکلی، معاملہ ملزم اور اس کے ساتھی کے درمیان لڑائی کا نکلا۔ 

ترجمان پولیس کے مطابق نامزد ملزم نعمان کا اپنے ساتھی انور سے جھگڑا ہوا تھا، انور نے نعمان سے بدلہ لینے کےلیے ایک گروہ کو اجرت پر لیا۔ گروہ میں صائمہ، سدرہ، شکیل اور منظور شامل تھے۔

انور نے نعمان پر زیادتی کا جھوٹا الزام لگانے کےلیے صائمہ نامی لڑکی سے رابطہ کیا، صائمہ نے سدرہ سے رابطہ کر کے نعمان کے ساتھ ریپ کا ڈرامہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔

اس منصوبے کے مطابق سدرہ نے ملزم کو لے کر ٹریل تھری پر جانا تھا، ٹریل تھری پر سدرہ نے ریپ کا ڈرامہ کر کے چیخ و پکار کرنا تھی جبکہ اسی دوران گروہ کے باقی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر ویڈیوز بنانی تھیں۔

ویڈیوز بنا کر ملزم اور اس کے اہلِ خانہ کو بلیک میل کر کے بھتہ وصول کرنا تھا، سدرہ نے ملزم سے ٹریل تھری پر ملاقات کی لیکن اس کے ساتھی موقع پر نہ پہنچ سکے اور سدرہ کافی انتظار کے بعد ملزم کے ساتھ واپس راولپنڈی چلی گئی۔

بعدازاں سدرہ نے تھانے میں ایف آئی آر کروائی اور واپس شیخوپورہ چلی گئی۔

ترجمان پولیس کے مطابق پولیس نے معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کی، پولیس نے لڑکی کو تھانے طلب کیا تو اس نے مجسٹریٹ کے سامنے تمام حقائق اور منصوبے کے متعلق بتایا۔

پولیس کے مطابق یہ گروہ لوگوں کو ورغلا کر بلیک میل کرتا اور ان سے بھتہ وصول کرتا ہے، سدرہ کے خلاف شیخوپورہ اور مریدکے میں دو مقدمات درج ہیں۔ گروہ کا ایک کارندہ انوارالحق سابقہ ریکارڈ یافتہ ملزم ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کیس کے متعلق سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی گئی جبکہ کیس زیر تفتیش تھا۔

قومی خبریں سے مزید