ملک بھر میں 9 محرم الحرام کے جلوس، مجالسِ عزاء، عزاء داروں کی نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کا پُرامن طریقے سے سلسلہ جاری رہا۔
ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں جلوس برآمد ہو کر اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچ کر اختتام پزیر ہوئے۔
کراچی میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے دوپہر 1 بجے برآمد ہوا۔
9 محرم الحرام کی مرکزی مجلس نشترک پارک میں منعقد ہوئی، جس سے علامہ شہنشاہ نقوی نے خطاب کیا، مجلس کے بعد نشتر پارک سے جلوس روانہ ہوا۔
جلوس کی گزرگاہوں پر سخت سیکیوریٹی تعینات کی گئی ہے، شہر میں موبائل فون سروس کہیں جزوی اور کہیں مکمل طور پر معطل رہی۔
جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر میں اختتام پزیر ہوا۔
جلوس کے برآمد ہونے سے قبل محلقہ راستے عام ٹریفک کے لیے مکمل بند کر دیے گئے تھے، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے روٹ کی سرچنگ کی جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے روٹ پر نظر رکھی جا رہی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق جلوس کے راستے پر جگہ جگہ پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات ہیں، روٹ کے اطراف کی بلند عمارتوں پر بھی رینجرز اور پولیس اہلکار تعینات رہے۔
پولیس حکام کے مطابق محرم الحرام کے دوران پولیس کے 15 ہزار سے زائد افسران و اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
صوبۂ سندھ کے شہر سکھر کے علاقے روہڑی میں 500 سالہ تاریخی کربلائے معلیٰ کا 9 محرم کا نو ڈھالہ تعزیہ جلوس دوسرے مرحلے میں منڈو کھبڑ سے برآمد ہوا۔
جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا مغرب کے وقت کربلا میدان روہڑی پہنچا۔
کربلائے معلیٰ کا نو ڈھالہ تعزیہ جلوس پہلے مرحلے میں شمع گل ہونے کے ساتھ امام بارگاہ شاہِ عراق سے برآمد ہوا تھا۔
تاریخی نو ڈھالہ تعزیہ جلوس شام 6 بجے تک میدانِ کربلا پہنچ کر دوسرا پڑاؤ کیا۔
میدانِ کربلا میں 10 محرم کو نمازِ ظہرین تک ضریحِ اقدس نو ڈھالہ تعزیہ کی زیارت کا سلسلہ جاری رہا۔
10 محرم کو نمازِ ظہرین کے بعد جلوس آخری منزل شہداء قبرستان کے لیے روانہ ہوا۔
پشاور میں شہدائے کربلا حضرت امام حسین رضی اللّٰہ عنہ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی یاد میں 9 محرم کا شبیہ علم و ذوالجناح کا مرکزی جلوس امام بارگاہ حسینیہ ہال صدر روڈ سے 10 بجے برآمد ہوا۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے صدر روڈ اور اطراف کے تمام راستے مکمل سیل کر دیے گئے تھے۔
جلوس کالی باڑی، چوک فوارہ اور دیگر مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس اسی امام بارگاہ پر پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔
جلوس کی گزر گاہوں صدر روڈ اور اس کے اطراف کے راستے مکمل سیل ہیں جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بھی جلوس کی نگرانی کی جاتی رہی۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس، بم ڈسپوزل یونٹ سمیت دیگر اداروں کے اہلکار تعینات تھے، شہر میں 10 محرم کو بھی موبائل فون سروس بھی بند رہے گی۔
عزاء داروں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ریسکیو 1122 اور اسپتال کا عملہ بھی موجود ہو گا۔
محرم الحرام کی سیکیورٹی کے لیے پشاور میں 13 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے پشاور میں ماتمی جلوس کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے میڈیا کو بتایا کہ 9 محرم کے جلوس کی سیکیورٹی کے لیے 600 سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، ماتمی جلوسوں کے عزاء داروں کو 3 لیئرز سیکیورٹی فراہم کی گئی۔
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا ہے کہ جلوس کے راستوں میں عمارتوں پر اسنائپر شوٹرز تعینات کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے جلوس کیلئے سیکیورٹی انتظامات
دارالحکومت اسلام آباد میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ اثناء عشری جی 6 سے برآمد ہوا جو امام بارگاہ اثناء عشری جی 6 واپس پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے 1685 اہلکار و افسران تعینات کیے گئے ہیں، 5 ڈی پی اوز، 14 ڈی ایس پیز، 21 انسپکٹر نے بھی فرائض سر انجام دیے۔
پولیس کے مطابق جلوس کی سیکیورٹی کے لیے رینجرز اور ایف سی بھی تعینات ہیں، رینجرز کے 60، ایف سی کے 365 اہلکار و افسران جلوس کی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق جلوس کے مقررہ روٹ پر تمام ملحقہ راستے سیل کیے گئے ہیں جبکہ جلوس کے شرکاء کے لیے مرکزی واک تھرو گیٹ نصب کیا گیا۔
آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب نے محرم کے لیے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ کیا۔
اس دوران آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ 37 ہزار سے زائد مجالس اور 9 ہزار سے زائد جلوس نکالے گئے، اسپیشل برانچ اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں، چیف سیکریٹری پنجاب مکمل طور پر مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انتظامات مکمل ہیں، شہر بھر میں ہونے والےجلوسوں اور مجالس پر سیکیورٹی کے حوالے سے کڑی نظر رکھی جائے گی۔
ملتان میں سیکیورٹی انتظامات
ڈپٹی کمشنر ملتان عمر جہانگیر نے بتایا ہے کہ ملتان بھر میں 9 محرم الحرام پر سیکیورٹی ریڈ الرٹ ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کنٹرول روم سے 180 سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ جاری ہے۔
حیدر آباد میں نویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ چہاردہ معصومین سے برآمد ہوا، جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا آغاز کے مقام پر ہی عصر کے وقت ختم ہوا۔
دوسری جانب 9 محرم الحرام کے موقع پر صوبۂ بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ میں موبائل فون سروس معطل ہے۔
بلوچستان کے وزیرِ داخلہ ضیاء اللّٰہ لانگو نے 9 ویں محرم کے جلوس، 9 ویں اور 10 ویں محرم کے لیے کیے گئے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
اس دوران صوبائی وزیرِ داخلہ ضیاء لانگو کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور دیگر اداروں کے 4000 اہلکار تعینات ہیں۔
ضیاء اللّٰہ لانگو نے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی کے فول پروف اقدامات کیے گئے ہیں، الحمدلِلّٰہ! خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔