سندھ میں ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کو شروع ہوئے 14 سال ہوگئے لیکن اس مرض سے متعلق مریضوں میں آگاہی اب بھی بہت کم ہے۔
ہیپاٹائٹس کا مرض مرحلہ وار انسان پر وار کرتا ہے۔ انسانی جسم میں وائرس طاقتور ہوجائے تو اس کے اسٹیجز آگے بڑھتے جاتے ہیں۔ آلودہ پانی، مضر صحت خوراک، ہیپاٹائٹس کے بارے میں آگاہی نہ ہونا، استعمال شدہ سرنجز، جراحی آلات کے بار بار استعمال، انتقال خون کی محفوظ منتقلی نہ ہونا پھیلاؤ کی بڑی وجوہات ہیں۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 6 کروڑ سے زائد نفوس والے صوبہ سندھ کی آبادی کا 6 اعشاریہ 19 فیصد ہیپاٹاٹیس سی اور ایک فیصد سے زائد یپاٹائٹس بی میں مبتلا ہیں۔
کراچی کے علاقے ملیر میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح 6 اعشاریہ 38 فیصد، میرپورخاص میں 10 اعشاریہ 64، ٹنڈوالہیار میں 10 اعشاریہ 45 فیصد، شہیدبے نظیر آباد میں 5 اعشاریہ 8 جبکہ حیدرآباد میں ہییاٹائٹس کے مرض کی شرح 4 اعشاریہ 4 فیصد ہے۔
سندھ میں ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لئے 14برسوں سے ہیپاٹائٹس پروینٹیشن اینڈ کٹرول ڈیزیز پروگرام جاری ہے۔ اس پروگرام کے تحت گزشتہ 5 سالوں میں صرف 26 لاکھ 37 ہزار 898 افراد کی اسکرینگ اور 19 لاکھ افراد کو ویکسنیشن کی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں 14 سالوں سے جاری پروگرام کے تحت محض 3 لاکھ 13ہزار مریضوں کو علاج کی سہولتیں دینے کے یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ شہری اب تک اس مرض سے آگاہی نہیں رکھتے، اس مرض پر قابو پانے کے لئے ہیپاٹائٹس پروگرام کو مزید بہترکرنے کی بھی اشدضرورت ہے۔