اگر پاکستان میں کسی بھی عام آدمی کے مسائل کے متعلق پوچھا جائے تو 90 فیصد سے زائد لوگوں کے مسائل میں تعلیم، صحت، انصاف، مہنگائی، بے روزگاری، خواتین کے حقوق، بجلی، پانی، سیوریج کا نظام، ماحولیاتی آلودگی، ٹرانسپورٹ کے مسائل وغیرہ سرفہرست ہوں گے۔ پاکستان کے عام آدمی کو اس سے غرض نہیں کہ امریکہ یا بھارت کے ساتھ تعلقات کیسے ہونے چاہئیں اسمبلی میں ڈرون حملوں کے بارے میں قراردادیں پیش کی جائیں یا شرمناک سے تماشا تک جیسے الفاظ کے بارے میں بحث و مباحثہ کیا جائے۔ عوام کو اس تمام بحث سے کوئی سروکار نہیں۔ عام آدمی بس اپنے مسائل کا حل چاہتا ہے جو کہ اقتدار میں آ کر کوئی عام آدمی ہی کر سکتا ہے۔ اس کی بڑی مثال ہمسایہ ملک بھارت میں دیکھنے کو ملی ہے کہ کس طرح انا ہزارے کی احتجاجی تحریک میں شامل ہونے والے اروندکجری وال نے 26 نومبر 2012 میں ایک منفرد اور دلچسپ ’’عام آدمی پارٹی‘‘ کے نام سے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور اپنے منشور میں محض عام آدمی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے قلیل سے وقت میں عوام کے دلوں میں گھر کر لیا اور بے پناہ شہرت حاصل کر لی۔ عام آدمی پارٹی کا محفف ’’آپ‘‘ ہے اور اس نے الیکشن میں انتخابی نشان جھاڑو رکھ کر لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ ملک میں ہونے والی کرپشن، بے ایمانی، مہنگائی جیسے مسائل کا صفایا کر دیں گے۔ پارٹی کے سربراہ اروند کجری وال نے اپنی پائیدار منصوبہ بندی سے دہلی کے 70 حلقوں میں علیحدہ علیحدہ منشور کو متعارف کروایا یعنی کہ جس حلقے کے جیسے مسائل وہاں ویسا منشور ۔اس حکمت عملی کو اپناتے ہوئے ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے اندر عام آدمی پارٹی حالیہ الیکشن میں 70 میں سے 28 سیٹیں حاصل کر کے دہلی کی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی جبکہ بی جے پی 32 کانگریس جو کہ حکومتی جماعت تھی 8 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکی اب کانگریس کی سپورٹ کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کرکے ’’عام آدمی پارٹی‘‘ دہلی میں حکمران جماعت بن گئی ہے۔ پارٹی کے سربراہ اروند کجری وال نے حکومت میں آتے ہی محض چار دن کے اندر اپنے منشور میں شامل دو وعدوں پر عملدرآمد کا اعلان بھی کر دیا جس میں 700 لیٹر فی گھر فری پانی کی تقسیم اور 400 اور اس سے کم بجلی کے یونٹ استعمال کرنے والوں کو 50% بجلی بلز پر سبسڈی دینے والے اقدامات ہیں۔ انتخا بات میں کامیابی حا صل کرنے کے بعد ’’آپ‘‘نے عام آدمی کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایس ایم ایس ،ای میلزاور کالز کے ذریعے لوگوں کی آرا بھی حا صل کیں۔یہ ہے بھارت کی ’’عام آدمی پارٹی‘‘ جو خالصتاً عام آدمی کی آواز ہے۔ اسی طرح کی پارٹی کی پاکستان میں اشد ضرورت ہے ایک ایسی پارٹی جس کا سربراہ ایماندار اور عام ہو جو عوام کی رسائی میں ہو جو لوگوں کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہو جو انسانیت کی تعریف سمجھتا ہو جس کو یہ احساس ہو کہ جس نے ناحق کسی انسان کی جان لی تو اس نے پوری انسانیت کی جان لی۔ جس کو عوام کے ماں، باپ بچے اپنے لگتے ہوں اگر پاکستان میں ایسی پارٹی وجود میں آئے گی تو ہی عوام کے مسائل حل ہو پائیں گے۔ ہمارے موجودہ سیاسی نظام میں تین بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ہیں اور اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مجھ اور آپ جیسا عام انسان ان جماعتوں کے لیڈران سے مل بھی نہیں سکتا اور ظاہر ہے کہ اگر یہ لوگ ہماری رسائی میں ہی نہیں تو وہ ہمارے مسائل کیسے حل کر سکتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی جیسی جماعت پاکستانی عوام کی ایک دیرینہ خواہش ہے اور یہاں کے وڈیرے اور اشرافیہ ایسی جماعت کی تشکیل میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں لیکن قطرہ قطرہ کر کے سمندر بنتا ہے تو عام آدمی اکٹھے ہو کر ایک طاقتور جماعت بھی بنا سکتے ہیں۔ بس ذرا سی ہمت کی ضرورت ہے پاکستان میں ’’آپ‘‘ کا قیام تو ابھی نظر نہیںآتا مگر حکومتی جماعتیں اگر ’’بھارت کی عام آدمی پارٹی‘‘ کے منشور پر عمل کرنے کا ہی تہیہ کر لیں تو شاید عوام کے 80فیصد مسائل حل ہو جائیں اروند کجری وال نے تو حکومتی بجلی نجی کمپنیوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں کا آڈٹ کا حکم دے کر اپنا وعدہ پورا کیا مگر ہمارے حکمرانوں نے آج تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو دیئے گئے 500 ارب کا آج تک کوئی آڈٹ کرنے کی ضرورت نہ سمجھی اور آج 18 روپے فی یونٹ بجلی اور لوڈ شیڈنگ جیسے حکومتی انعامات ہماری قوم کی تقدیر کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان کا عام آدمی جب تک اپنے مسائل کے حل کے لئے خود جدوجہد نہیں کرے گا اقتدار کے یہ پجاری عام آدمی کو لایعنی مسائل میں الجھا کر عام آدمی کا استحصال کرتے رہیں گےاس لئے ہمیں اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنا ہو گی ۔