• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران میں حجاب پہننے سے متعلق ایک سخت نئے بل پر غور کیا جا رہا ہے جس میں سزاؤں کے دورانیے اور سختی کو بڑھانے کی تجویز شامل ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون میں غیر معمولی طور پر سخت اقدامات شامل ہوں گے۔

رپورٹس کے مطابق 70 آرٹیکلز پر مشتمل مسودے میں متعدد تجاویز شامل ہیں جن میں حجاب پہننے سے انکار کرنے والی خواتین کے لیے زیادہ طویل قید کی تجویز شامل ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والی مشہور شخصیات اور کاروباری اداروں کے لیے بھی سخت نئی سزاؤں اور جرمانے  کی تجویز دی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق لباس قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بل جو ابھی تک منظور نہیں ہوا یہ مقامی لوگوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ حکومت گزشتہ سال ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے باوجود حجاب پر اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اس بل کو عدلیہ نے اس سال کے شروع میں حکومت کو غور کے لیے پیش کیا تھا پھر اسے پارلیمنٹ میں بھیجا گیا تھا اور اس کے بعد لیگل اینڈ جوڈیشل کمیشن نے اس کی منظوری دے دی تھی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے اس اتوار کو بورڈ آف گورنرز میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 ستمبر کو نوجوان لڑکی مہسا امینی دوران حراست مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی تھی، جس کی ہلاکت کے خلاف ایران میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید