کراچی سے راولپنڈی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق ٹرین حادثے میں 80 مسافر زخمی ہوئے ہیں۔
آرمی چیف کی امدادی سرگرمیوں کیلئے پاک فوج اور رینجرز کو خصوصی ہدایات
آرمی چیف نے امدادی سرگرمیوں کے لیے پاک فوج اور رینجرز کو خصوصی ہدایات بھی دے دیں۔
پاک فوج اور رینجرز نے جائے حادثہ پر فوری امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
جائے حادثہ پر پاک فوج اور رینجرز کے امدادی دستے پہنچنے لگے جبکہ مزید دستوں کو حیدرآباد اور سکرنڈ سے طلب کر لیا گیا۔
آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو کے لیے روانہ ہوگئے ہیں جبکہ پاک فوج اور رینجرز حکام جائےحادثہ پر کھانے پینے کی اشیا بھی لے کر پہنچ رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق پاک فوج کا ریسکیو آپریشن آخری زخمی کی اسپتال منتقلی اور پھنسے افراد کی بحالی تک جاری رہے گا۔
ایس ایس پی سانگھڑ کا کہنا ہے کہ 10 ایس ایچ او 4 ڈی ایس پیز اور 100 سے زائد پولیس اہلکار ریسکیو کے کام میں مصروف ہیں۔
پولیس ٹریننگ سینٹر کے پولیس اہلکار بھی کافی تعداد میں امدادی کام کے لیے پہنچ گئے ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق ہزارہ ایکسپریس میں 950 مسافر اکنامی کلاس اور 72 اے سی اسٹینڈر اور 17 کوچیز ہوتی ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹرین مناسب رفتار سے چل رہی تھی، پہلے ریلیف پھر تحقیقات ہو گی۔
سعد رفیق کا کہنا ہے کہ یہ لائن کا مسئلہ ہو سکتا ہے یا کوئی تخریب کاری ہوسکتی ہے، تخریب کاری تھی یا فنی خرابی اس کا فیصلہ ایف جی آئی آر کرے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ سے بات ہوئی ہے، وہ خود موقع پر پہنچ رہے ہیں، سکھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ڈی ایس ریلوے محمود الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس کو حادثہ سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا، حادثے کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوکوشیڈ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ روانہ ہو رہی ہے، حادثے کے باعث اپ ٹریک پر ٹریفک معطل ہے، حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق ہزارہ ایکسپریس میں سوار مسافروں کو بوگیوں سے نکالنے کا کام جاری ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کنٹرول روم کے مطابق حیدرآباد، نواب شاہ، میرپور خاص، سکھر اور قریب کے سینٹروں سے ایدھی کی درجنوں گاڑیاں جائے وقوعہ پر روانہ کی ہیں۔
کراچی سے اندرون ملک ٹرینوں کی آمد و رفت روک دی گئی ہے، روٹ پر موجود اپ ڈاؤن کی ٹرینوں کو مختلف اسٹیشن پر روکا گیا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ دو امدادی ٹرینیں حیدرآباد اور سکھر سے روانہ کر دی گئی ہیں، ٹرین آپریشن بحال ہونے میں 18 گھنٹے لگ سکتے ہیں، بوگیوں کو ٹریک سے ہٹا کر ٹریک کی بحالی میں بھی وقت لگے گا۔