عمران خان کو اللّٰہ نے بڑی عزت سے نوازا تھا، یہ ہی نہیں اللّٰہ نے عمران خان کوایک شاطر دماغ بھی عطا کیا تھا، عمران خان بھرپور صلاحیتوں کے مالک رہے ہیں اور ہیں بھی۔ عمران خان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ بقول ثاقب نثار صادق اور امین ہیں حالانکہ جس ثاقب نثار کا بیٹا مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی ٹکٹیں فروخت کرتے پکڑا گیا ہو وہ جج اللّٰہ ہی جانتا ہے کہ خود کتنا صادق اور امین تھا ؟ کیوں کہ دلوں کے حال تو اللّٰہ ہی جانتا ہے مگر ثاقب نثار نے بطور جج جس طرح کے فیصلے دیئے ہیں وہ ہر حوالے سے ان پر سوالیہ نشان ہیں مگر عمران خان کی وزیر اعظم ہائوس تک پہنچنے میں راہ ہموار کرنے میں جہاں جسٹس کھوسہ وغیرہ نے کلیدی کردار ادا کیا وہاں ثاقب نثار کیسے پیچھے رہ سکتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے جب عمران خان کو ان کے کرتوتوں کی سزا ملنے کا وقت آیا تو بعض معزز ججز اور ان کی فیملیز نے جس طرح انھیں بچانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا وہ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ جسٹس ثاقب نثار بھی کہتے ہیں کہ اگر عمران خان کو نااہل کردیا تو باقی کون بچے گا ملک بھی تو چلانا ہے۔ بطور چیف جسٹس آف پاکستان انسداد بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف نعرے لگانے والے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ جیسی جماعتوں کو الیکشن مہم سے باہر کروانے والے اور دوسروں کو کرپٹ چور ڈاکو قرار دینے والے ثاقب نثار کے صادق و امین عمران خان کی اپنی تحریک انصاف حکومت ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن پرسپشن انڈیکس پر 117 ویں سے 140ویں نمبر پر پہنچ کر پچھلی دو دہائیوں میں سب سے کرپٹ حکومت بن کر سامنے آئی ہے۔ سابق چیف جسٹس نے جس طرح عمران خان کے لیے کھل کر کام کیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہمیں ان کی نیت پر شک نہیں وہ ضرور عمران خان کو مسیحا سمجھ بیٹھے ہوں گے، اور وہ بھی ہر پاکستانی کی طرح ملک کو درپیش چیلنجز کے خلاف کسی مسیحا کی آمد کے منتظر تھے اور انھوں نے یہ مسیحا عمران خان کی صورت میں تراشا۔ ماضی میں جس فہرست میں سابق چیف جسٹس حضرات جن میں افتخار چوہدری، آصف سعید کھوسہ اور ثاقب نثار صاحب کا نام لکھا گیا ہے اُسی فہرست میں بعض اور لوگوں کا نام بھی نام لکھا جائے گا، کیوں کہ ان تمام صاحبان میںعمران خان اور ان کی جماعت کے حوالے سے ہمیشہ نرم گوشہ رہا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس اور خواجہ طارق رحیم کی بیگم کی آڈیو کے بعدثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم کی آڈیو نے اس قوم کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا تھا کہ کیسے عمران خان کے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ مگر اللّٰہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور عمران گرفتار بھی ہوگئے اور ساتھ نااہل بھی، مگر کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی عمران خان کے پاس اپیل کا حق موجود ہے جو نہ یوسف رضا گیلانی کے پاس موجود تھا اور نہ ہی نواز شریف کے پاس، عمران خان کے پاس ایماندار عدلیہ بھی موجود ہے جو پی ٹی آئی کی بات آئے تو میرٹ پر فیصلے کرتی ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ آگے چل کر عدلیہ عمران خان کو انصاف فراہم کرنے میں اپنا کیا کردار ادا کرتی ہے، کیوں کہ ماضی قریب میں جس طرح وہ عمران خان کے لیے دائیں اور بائیں بازو بن کر سامنے آئی اور انھیں کسی ریاستی زیادتی کا نشانہ نہ بننے دیا ،ہوسکتا ہے ایک بار پھر ہم دیکھیں کہ عمران خان کے خلاف آیا فیصلہ معطل ہوجائے اور عمران خان ایک بار پھر گلیوں میں دندناتے پھر رہے ہوں کیوں کہ عمران خان نامی پودا لگانے والوں کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ جمہوریت کے خلاف جو کام عمران خان کرسکتا ہے ان کا کوئی اور متبادل موجود نہیں اور جنہوں نے یہ پودا لگایا ہے وہ وقت آنے پر اس پودے کو ایک بار پھر پانی دیتے ہوئے نظر آئیں گے کیوں کہ عمران خان بے شمار صلاحیتوں کےمالک ہیں اور ان کی سب سے بڑی صلاحیت یہ ہے کہ وہ یوٹرن لینا اعزاز سمجھتے ہیں، مگر امید ہے عدلیہ کسی یوٹرن کا حصہ نہیں بنے گی چاہے یہ یوٹرن عمران خان لیں یا پھر عمران خان نامی پودا لگانے والے لیں۔