19 اپریل 2022 کا دن میری زندگی کا سب سے بڑا چیلنجنگ دن تھا کہ جب میں نے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی امور کے وزیر کا عہدہ سنبھالا۔ مجھے پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کی جانب سے تباہ و برباد کی گئی قومی معیشت کی بحالی کے مشکل ترین کام کے متعلق بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد میرا پہلا قدم وزارت ِمنصوبہ بندی کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس تھا، جنھوں نے مجھے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور سی پیک کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا۔ مجھے یہ جان کر شدید مایوسی ہوئی کہ 2021-2022کی آخری چوتھائی کیلئےترقی کی مد میں کوئی رقم ہی مختص نہیں کی گئی تھی۔ حیرانی کی بات یہ تھی کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا تھا کہ سال کی آخری چوتھائی کیلئے پی ٹی آئی کے دور میں فنڈ نہیں رکھے گئے۔
میں نے ایک عزم صمیم کے ساتھ اور وزیراعظم شہباز شریف کی رہنمائی میں خراب حال معاشی منظر نامے کو درست کرنےکیلئے تیزی سے اقدامات اٹھائے۔ آبادی، مہنگائی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا جی ڈی پی 2018 میں 356 ارب ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 2021 میں کم ہو کر 346 ارب ڈالر رہ گیا۔ میرے دور میں وزارتِ منصوبہ بندی نے پی ایس ڈی پی کو 500ارب روپے سے بڑھا کر2023-2024 کیلئے 1150 ارب تک پہنچا دیا، جس سے معاشی مشکلات پر قابو پانے اور پی ایس ڈی پی پورٹل کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملی اور اس سے 1.1 ٹریلن کے برابر پی ایس ڈی پی ڈیٹا تک ڈیجیٹل رسائی ممکن ہوئی۔
ان چیلنجز سے نمٹتے ہوئے ہم نے معیشت کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے ایک مشکل سفر کا آغاز کیا۔ 28 جون 2022کو منعقد ہونے والی ٹرن ارائونڈ کانفرنس اس حوالے سے اہم ثابت ہوئی کہ اس میں پاکستان کے روشن ترین دماغ سات اہم تھیمز: انسانی اور سماجی سرمائے کی ترقی، مستحکم اور شمولیت پر مبنی بڑھوتری، ادارہ جاتی اصلاحات، توانائی، غذائی تحفظ، نجی شعبے کی ترقی، قومی مسابقت اور بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کی طرف منتقلی اور علاقائی روابط کے متعلق مرکزی مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے جمع ہوئے۔
کانفرنس میں سامنے آنے والی آرا کی روشنی میں ہم نے معاشی بحالی کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے دلیرانہ اقدامات کیے اور آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری مذاکرات میں شامل ہوئے۔
12 اگست 2022 کو ایک اور چیلنج اس وقت سامنے آیا جب 2022 کے تباہ کن سیلاب نے ملک بھر میں 33 ملین لوگوں کو متاثر کیا۔ فلڈ ریلیف کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے میں نے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی۔ پہلے سے بیمار معیشت کے باوجود ہم نے تباہی کے بعد کی ضروریات کا تخمینہ (پی ڈی این اے) لگایا اور لچک دار ریلیف، بہبود اور تعمیر نو (4 آر ایف) فریم ورک تیار کیا۔ اس کے نتیجے میں 9 جنوری کو جنیوا میں کلائمیٹ ریزسٹنٹ پاکستان کے عنوان سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں بین الاقوامی ڈونرز کی جانب سے 10 ارب ڈالرکے عطیات کا وعدہ کیا گیا۔نومبر 2022 میں،ینگ ڈیولپمنٹ فیلوز (وائی ڈی ایف) پروگرام، جسے پی ٹی آئی حکومت نے روک دیا تھا، میرے دور میں دوبارہ شروع کیا گیا۔ 40 وائی ڈی ایف نے سرکاری پالیسیوں کے معاملات کے بارے میں اپنی آگاہی کو بہتر بنانے کیلئے وزارت کی جانب سے ایک سالہ فیلو شپ میں شمولیت اختیار کی۔
استحکام کے سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے، ملک کی نوجوان آبادی پر توجہ مرکوز کی گئی جو ملکی آبادی کا 65 فیصدہے۔ 21 اکتوبر 2022 کو وزیر اعظم کے یوتھ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز کی بنیاد رکھی گئی، جس میں بااختیار نوجوان انٹرن شپ پروگرام، وزیر اعظم لیپ ٹاپ اسکیم،ا سکالرشپ، نوجوان انجینئرز کیلئے انٹرن شپ، ٹیلنٹ اسکالر شپ، کمپلیکسز کی امداد، اور ڈیولپمنٹ لیڈرشپ ایوارڈ جیسے پروگرام شامل ہیں۔
اعلیٰ تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، وزارت منصوبہ بندی نے ایچ ای سی کے بجٹ میں تاریخی اضافہ کرتے ہوئے اسے 45 ارب سے 70 ارب کر دیا۔ یہ قدم تین سینٹرز فار ایکسی لینس: دی نیشنل سینٹر فار مینوفیکچرنگ (این سی ایم)، نیشنل سینٹر فار کوانٹم کمپیوٹنگ (این سی کیو سی) اور نیشنل سینٹر فار نینو سائنس اینڈ نینو ٹیکنالوجی (این سی این این) کے قیام کے ساتھ مزید مضبوط بنا دیا گیا۔
12 نومبر 2022 کو 20 پسماندہ اضلاع کو سامنے رکھتے ہوئے 40 ارب روپے کی مالیت کا ایک بنیادی قدم اٹھایا گیا۔ پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ وفاقی حکومت نے معاشی تفریق کے خاتمے کی خاطر غریب اضلاع کی بہتری کیلئے کوئی اقدامات کیے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت منصوبہ بندی نے پالیسی سازی اور اس کے نفاذ کو بہتر بنانے کیلئے ایڈوائزری کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دیا۔
پاکستان کی تقدیر بدلنےکیلئے برآمدات، توانائی، ماحولیات، ای پاکستان اور مساوات اور بااختیار بنانے کو ترجیح دیتے ہوئے 5ایز فریم ورک کا قیام ہماری نمایاں ترین کامیابی تھی۔ یہ فریم ورک پاکستان کو 2035 تک 1 ٹریلن ڈالر کی معیشت میں بدلنے کیلئے بنیاد کی حیثیت حاصل کرے گا۔
ہمارے دور میں گوادر توجہ کا خاص مرکز ٹھہرا۔ ہم نے سی پیک کے بڑے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے شہر کی ممکنہ استعداد کو بحال کیا۔ چین کی جاری امداد کو مضبوط بناتے ہوئے گیارہویں اور بارہویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) میٹنگ میں سی پیک کے دوسرے فیز کا افتتاح کیا گیا۔
ہم نے گرانٹس کے ذریعے انٹرپرینورشپ کو بڑھانے کیلئے پاکستان انوویشن فنڈ کا اجرا کیا۔ شمولیت پر مبنی ترقی پر زور دیتے ہوئے، تعلیم سے لے کر غذائیت تک کے بے شمار اقدامات کیے گئے۔
مختصراً یہ کہ پاکستان گورننس فورم 2023 نے معاشی استحکام، پالیسی میں تسلسل اور سیاسی توازن کے ربط باہم کی طرف اشارہ کیا ہے۔ پائیداری، شفافیت، تیزرفتاری اور احتساب پر مبنی ایک بہترین حکومتی نظام نے روشن مستقبل کیلئے رستہ ہموار کیا۔ میاں نواز شریف اور شہباز شریف جیسے رہنمائوں کی جانب سے کی گئی دلیرانہ مشترکہ کاوشیں پاکستان کے خوشحالی اور شمولیت کی جانب سفر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
(صاحب مضمون : منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی امور کے سابق وزیر ہیں)