• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی طاقتیں چاند پر کن معدنیات کی تلاش کر رہی ہیں؟

دی لونر لینڈنگ اسپیس کرافٹ لونا-25، فوٹو رائٹرز
دی لونر لینڈنگ اسپیس کرافٹ لونا-25، فوٹو رائٹرز 

روس نے چاند پر اترنے والا اپنا پہلا خلائی جہاز لانچ کر دیا ہے۔

اس حوالے سے روس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مزید قمری مشن (lunar missions) بھی شروع کرے گا اور پھر ایک مشترکہ روس- چین عملے کے مشن اور یہاں تک کہ ایک قمری اڈے (lunar base)  کے امکان کو بھی تلاش کرے گا۔ جیسا کہ ناسا نے’لونر گولڈ رش(lunar gold rush)‘ کے بارے میں بات کی ہے اور چاند پر کان کنی کے امکانات کو تلاش کیا ہے۔

چاند جو کہ ہمارے سیارے سے 384،400 کلومیٹر (238،855 میل) کے فاصلے پر ہے، اپنے محور پر زمین کی ہلچل کو معتدل کرتا ہے جو زیادہ مستحکم آب و ہوا کو یقینی بناتا ہے۔ یہ زمین پر سمندروں میں لہروں کا سبب بھی بنتا ہے۔

بڑی عالمی طاقتیں چاند پر کیا تلاش کر رہی ہیں؟

1- پانی 

ناسا کے مطابق چاند پر پانی کی پہلی یقینی دریافت 2008ء میں بھارتی مشن چندریان 1 نے کی تھی جس نے چاند کی سطح پر پھیلے اور قطبین پر مرکوز ہائیڈروکزیل مالیکیولز کا پتہ لگایا تھا۔

2- ہیلیم -3

ہیلیم 3، ہیلیم کا ایک آئسوٹوپ ہے جو زمین پر نایاب ہے لیکن ناسا کا کہنا ہے کہ چاند پر اس کی مقدار اندازً ایک ملین ٹن ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق یہ آئسوٹوپ فیوژن ری ایکٹر میں جوہری توانائی فراہم کر سکتا ہے لیکن چونکہ یہ تابکار نہیں ہے اس لیے یہ خطرناک فضلہ پیدا نہیں کرے گا۔

3- نایاب زمینی دھاتیں

بوئنگ کی تحقیق کے مطابق نایاب زمین کی دھاتیں جو اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور جدید ٹیکنالوجیز میں استعمال ہوتی ہیں، وہ چاند پر موجود ہیں، ان میں اسکینڈیم اور 15 لینتھانائیڈز شامل ہیں۔

چاند پر کان کنی کیسے کی جائے گی؟

چاند پر کان کنی کرنے کا طریقہ فی الحال مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔ 

اس مقصد کے لیے چاند پر کسی نہ کسی طرح کا انفرا اسٹرکچر قائم کرنا پڑے گا حالانکہ چاند پر پانی طویل مدت کے لیے موجودگی کی اجازت دے گا لیکن  پھر بھی چاند کے حالات کے مطابق روبوٹس کو زیادہ تر محنت کرنا پڑے گی۔

اس حوالے سے قانون کیا ہے؟

چاند پر کان کنی کرنے کے لیے قانون ابھی تک غیر واضح اور شک و شبہات سے بھرا ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے 1966ء کے بیرونی خلائی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی قوم چاند یا دیگر آسمانی اجسام پر حاکمیت کا دعویٰ نہیں کر سکتی اور یہ کہ خلا کی تلاش تمام ممالک کے فائدے کے لیے کی جانی چاہیے۔

اس حوالے سے 1979ء میں کیے گئے ایک معاہدے میں کہا گیا ہے کہ چاند کا کوئی حصہ کسی بھی ریاست، بین الاقوامی، بین الحکومتی یا غیر سرکاری تنظیم، قومی تنظیم، غیر سرکاری ادارے یا کسی شخص کی ملکیت نہیں بنے گا۔

امریکا نے 2020ء میں آرٹیمس ایکورڈز کا اعلان کیا جسے ناسا کے ’آرٹیمس مون پروگرام‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جو کہ چاند پر ’سیفٹی زونز‘ قائم کر کے موجودہ بین الاقوامی خلائی قانون پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرے گا لیکن روس اور چین اس معاہدے میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید