• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹائزرز پر پابندی کا امکان، کینسر کے خدشات کے بعد ایتھانول پر تحقیق کا آغاز

فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپی یونین (EU) میں ہاتھ صاف کرنے والے سینیٹائزرز اور دیگر بایوسائیڈل مصنوعات میں استعمال ہونے والے کیمیکل ایتھانول (Ethanol) پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

یہ اقدام یورپی کیمیکل ایجنسی (ECHA) کی ایک سائنسی رپورٹ کے بعد زیرِ غور آیا ہے، جس میں ایتھانول کے استعمال کو کینسر اور حمل کے دوران پیچیدگیوں سے جوڑا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 10 اکتوبر کو ECHA کے ایک ورکنگ گروپ نے تجویز دی کہ ایتھانول کو خطرناک مادے کے طور پر درجہ بند کیا جائے کیونکہ طویل مدتی استعمال سے یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق خطرہ ہاتھوں پر لگانے سے نہیں بلکہ طویل عرصے تک مسلسل استعمال سے ہے، خاص طور پر ایتھانول سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے یا جلد کے ذریعے جذب ہونے سے۔

تحقیقات میں ایتھانول کو کینسر پیدا کرنے والا (Carcinogenic) اور Reproductively Toxic کیمیکل قرار دینے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

اگر ECHA کی سائنسی کمیٹی اس درجہ بندی کو منظور کر لیتی ہے، تو یورپی کمیشن کو سفارش کی جائے گی کہ وہ سینیٹائزرز، صفائی اور جراثیم کش مصنوعات میں ایتھانول کے متبادل کیمیکلز استعمال کرے۔

ECHA کی بایوسائیڈل پراڈکٹس کمیٹی 25 سے 28 نومبر کے درمیان ہونے والے اجلاس میں اس معاملے پر حتمی سفارشات پیش کرے گی، اس کے بعد یورپی کمیشن سائنسی رائے کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کرے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) اب بھی ایتھانول اور آئسوپروپانول کو ہاتھوں کی صفائی کے لیے محفوظ اور مؤثر اجزا قرار دیتا ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید