• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئس لینڈ میں پہلی بار مچھر دریافت

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا کے سرد ترین اور برف پوش خطوں میں شمار ہونے والا آئس لینڈ اب ان چند ممالک کی فہرست سے نکل گیا ہے جہاں کبھی مچھر نہیں پائے جاتے تھے، سائنس دانوں نے ملک میں پہلی بار قدرتی ماحول میں مچھروں کی موجودگی کی تصدیق کردی۔

یہ مچھر Kiðafell، Kjós کے علاقے سے دریافت ہوئے، جو دارالحکومت ریکیاوِک سے تقریباً 20 میل شمال میں واقع ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ مچھر Culiseta annulata نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جو یورپ، شمالی افریقہ اور شمالی سائبیریا جیسے وسیع علاقوں میں پائی جاتے ہیں اور سرد موسم برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

الفریڈسن کے مطابق یہ نسل سردیوں میں محفوظ جگہوں پر چھپ کر گزارا کر لیتی ہے، اسی لیے طویل اور سخت سردیوں میں بھی زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ مچھر آئس لینڈ تک کیسے پہنچے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ وہ جہازوں یا کنٹینرز کے ذریعے آئے ہوں گے، آئندہ بہار میں ماحولیاتی نگرانی سے یہ معلوم کیا جائے گا کہ آیا یہ نسل آئس لینڈ کی سردیوں میں زندہ رہ پاتی ہے یا نہیں۔

یہ دریافت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں مچھروں کی افزائش کے امکانات بڑھ رہے ہیں، ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ، طوفان اور سیلاب ان کی بقا اور پھیلاؤ میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال مئی میں آئس لینڈ میں ریکارڈ گرمی دیکھی گئی، جہاں کچھ علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 18 ڈگری فارن ہائیٹ زیادہ تھا، تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مچھروں کی یہ دریافت براہِ راست موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید