بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما مانی شنکر آئر کا کہنا ہے کہ بھارت اس وقت تک دنیا میں اپنا مقام حاصل نہیں کر سکے گا جب تک کہ اس کے تعلقات پاکستان سے کشیدہ ہیں۔
مانی شنکر آئر نے دسمبر 1978ء سے جنوری 1982ء تک کراچی میں بطور بھارتی قونصل جنرل اپنی خدمات انجام دیں، اُنہوں نے اپنی سوانح حیات ’میموئرز آف اے ماورک - دی فرسٹ ففٹی ایئرز (1941-1991)‘ میں اپنے پاکستان میں گزرے وقت کے بارے میں پورا ایک باب لکھا ہے۔
اُنہوں نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو اپنی نئی اس کتاب کے بارے میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے بیوروکریٹک کیرئیر میں سب سے اہم کام بلاشبہ پاکستان میں بطور قونصل جنرل خدمات سر انجام دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارت کا سب سے بڑا اثاثہ وہاں کے لوگ تھے جو بھارت کو دشمن ملک نہیں سمجھتے تھے۔
مانی شنکر آئر نے بتایا کہ پوسٹنگ کے پہلے دو تین ہفتوں کے اندر ہم ایک دن رات کے کھانے سے واپس آرہے تھے کہ کراچی میں قیام کے دوران میری بیوی سنیت نے مجھ سے ایک سوال پوچھا کہ ’یہ ہمارا دشمن ملک ہے نا؟‘ جوکہ پھر میں نے پاکستان میں اپنے تین سال اور وہاں سے واپس آنے کے بعد پچھلے 40 سالوں کے دوران خود سےبھی پوچھا۔
اُنہوں نے بتایا کہ میں اس تمام عرصے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فوجی طبقوں یا سیاسی جماعتوں کا جو بھی نظریہ ہو لیکن جہاں تک پاکستان اور وہاں کے عوام کا تعلق ہے تو نہ تو پاکستان ہمارا دشمن ملک ہے اور نہ ہی وہاں کے عوام بھارت کو اپنا دشمن ملک سمجھتے ہیں۔
اُنہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ہم پاکستانی حکومت کے بارے میں اپنی ناپسندیدگی ظاہر کرنا چاہتے ہیں تو وہاں کے عوام کے ویزے روک دیے جاتے ہیں پھر فلمیں بند کر دی جاتی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان ٹی ویژن پروگرامز اور کتابوں کا تبادلہ روک دیا جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ ہمیں فائدہ اٹھانا کیوں نہیں آتا؟ بھئی پاکستانی عوام کی خیر سگالی ہمارے سفارتی نقطہ نظر کا ایک لازمی حصّہ ہے۔
مانی شنکر آئر نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام مذاکرات بند ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جب تک نریندر مودی بھارت کے وزیر اعظم نہیں بنے تھے، تقریباً ہر وزیر اعظم کو اگر وقت ملتا تو وہ پاکستانیوں کے ساتھ کسی نہ کسی طرح کے مذاکرات کی کوشش کرتے تھے لیکن اب ہم ضد پر اڑے ہوئے ہیں اور اس ضد کا پاکستانی آرمی کو کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے بلکہ ان پاکستانی لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے جن کے عزیز و اقارب بڑی تعداد میں بھارت میں رہتے ہیں اور وہ ان سے ملنے کے لیے بھارت آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
مانی شنکر آئر نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کشیدہ ہیں، ہم دنیا میں اپنا مقام حاصل نہیں کر پائیں گے اور یہ کہنا بالکل مضحکہ خیز ہے کہ بھارت عالمی رہنماؤں میں شامل ہے کیونکہ ابھی تک ہم یہ تو سیکھ نہیں سکے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ کیسا سلوک کرنا ہے۔