نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکوں میں مختلف امور پر اتفاق اور اختلاف بھی رہتا ہے، ہم منفی توانائیوں پر یقین نہیں رکھتے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ کسی حکومت کی مدت کی عدم تکمیل غیر جمہوری نہیں، گزشتہ15 سال میں 3 منتخب پارلیمان نے اپنی مدت مکمل کی، جمہوریت میں حکومت پارلیمنٹ اور آئین کے ذریعے ہی تبدیل ہوتی ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تباہی سے زیادہ متاثر ہوا ہے، پاکستان میں مسئلہ زیادہ اخراجات اور کم وسائل ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت ہی پارلیمنٹ کی مضبوطی کی ضامن ہے، پاکستان کے عوام میں بحرانوں سے نکلنے کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی امریکا، یورپ یا کہیں بھی جاتا ہے تو یہ صرف چیلنج نہیں ایک موقع بھی ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہی لوگ ہیں جن کی ترسیلات زر سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے، یہ لوگ دیگر ممالک میں اپنے خاندانوں کے لیے کماتے ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بہتر مواقع کے حصول کے لیے نوجوانوں کے دیگر ممالک جانے کو برا نہیں سمجھتا، کیا یہ پہلی بار ہے کہ نوجوان ملک سے باہر جا رہے ہیں ؟ بالکل نہیں، ہر ماہ ہر سال لوگ ملک سے باہر جاتے ہیں جو معمول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے لیے اہم یہ ہے کہ آپ جہاں بھی ہوں کامیاب ہوں، جب یہ لوگ واپس آتے ہیں تو صرف دولت ہی نہیں پیشہ ورانہ مہارت بھی لاتے ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ایک ادھورے بیان پر مجھے 48 گھنٹوں سے ٹوئٹر پر ٹرولنگ کا سامنا رہا، میرے بیان کا کچھ حصہ کاٹ کر ٹرولنگ کی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء کے گروپ نے جی ایچ کیو کا بھی دورہ کیا تھا اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے گروپ میں 9 ممالک سے تعلق رکھنے والے 38 طلباء شامل تھے۔
اس موقع پر آرمی چیف نے علاقائی صورتحال اور خطے میں امن کے لیے پاک فوج کے کردار پر روشنی ڈالی تھی۔
آرمی چیف نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور آبادیاتی حقائق تبدیل کرنے کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی تھی۔