• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی اور نظام کی بہتری کیلئے اپوزیشن سے تعاون چاہتے یہں، پرویز خٹک کا حزب اختلاف سے مذاکرات کا اعلان

پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبہ میں تبدیلی خاص کر تعلیم ،صحت اور تھانوں کے نظام میں بہتری کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے تعاون مانگ لیا ہے اور صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن اراکین کو  صوبہ کے وسائل اور ترقیاتی منصوبوں میں  بھر پور حصہ دینے اوراس مقصد کیلئے آئندہ ہفتہ قائد حزب اختلاف مولانا لطف الرحمان کیساتھ مذاکرات کا اعلان کردیا ہے، وزیر اعلیٰ نے جسمانی فٹنس کے حامل سپیشل پولیس فورس کے جوانوں کو مستقل کرنے اور سردارسورن سنگھ سمیت موجودہ اسمبلی کے غیرطبعی موت مرنے والے تمام ارکان کے پسماندگان کو قانون کے مطابق مراعات اور امدادی رقم جلد ادا کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ جو ارکان غیر طبعی موت مرے ہیں ان کے پسماندگان کو مشکلات کا سامنا ہوگا اسلئے فوری طور پر ان کو معاوضوں کی ادائیگی اور دیگر مراعات دی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی اپوزیشن کی اچھی تجاویز کو نہ تو مسترد کیا ہے اور نہ ہی انھیں غیر اہم جانا ہے ، سیاستدانوں کو ایک دوسرے کو عزت بھی دینا ہوگی اور سپورٹ بھی کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم جب حکومت میں آئے تو پولیس کاتحقیقات کے لیے کوئی ادارہ نہیں تھا جس کے باعث انسداد دہشت گردی کا محکمہ قائم کیا گیا جبکہ تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی گئیں تاکہ وہ آپس میں مشاورت کے ذریعے کام کرسکیں جس سے کافی بہتری آئی ۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑا عجیب لگتاہے کہ ہمیں سپیشل فورس کے جوانوں کو ہر سال توسیع دینی پڑتی ہے اس لیے جو اہلکار جسمانی طور پر فٹ ہوں انھیں ہم مستقل کررہے ہیں تاکہ ایک ہی مرتبہ یہ معاملہ ختم ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ نظام میں اب تک جو بھی بگاڑ ہے اس میں میرا بھی حصہ ہے کیونکہ میں بھی اس سے پہلے حکومتوں میں رہاہوں تاہم ہم اس نظام کو درست کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو بھی ہم پر تنقید کرتاہے وہ ہمارے موجودہ نظام کا سابقہ حکومتوں کے ساتھ موازنہ کریں انھیں فرق صاف دکھائی دے گا تاہم ہم چاہتے ہیں کہ سکولوں ،ہسپتالوں اور تھانوں کا نظام بہتر کرنے کےلئے اپوزیشن ہمارے ساتھ تعاون کرے تاکہ آنے والی حکومت کو ایک اچھا نظام مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پولیس ایکٹ میں ترامیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ پولیس کے پاس زبانی اختیارات نہ ہوں بلکہ عملی طور پر ان کے پاس اختیارات ہوں اور وہ کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر ضلع میں ایک ،ایک ماڈل پولیس سٹیشن بنانا چاہتے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف ملے سکے تاہم اس کے ساتھ ہی ہم تھانوں کی تعداد کو کم کرتے ہوئے کلسٹر سسٹم قائم کررہے ہیں جس کے تحت ہر ڈی ایس پی کے تحت تین تھانے ہونگے اور وہ ان کا ذمہ دارہوگا،پولیس میں سزا وجزا کا نظام بھی قائم ہے اور پچیس فیصد ترقیاتی کارکردگی کی بنیاد پر دی جاتی ہیں جو فوری طور پر دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اصل مقصد یہ ہے کہ عام اور غریب آدمی کو ریلیف ملے اور وہ سہولت کے ساتھ زندگی گزارسکے اور جس دن یہ مقصد پورا ہوجائیگا اس دن تبدیلی کو سب خود ہی محسوس کرنے لگیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ سال بھی اپوزیشن کو ترقیاتی سکیموں میں حصہ دینے کی کوشش کی اور اس سال بھی ایسا ہی ہوگا تاہم ہم چاہتے ہیں کہ بڑے منصوبوں میں اپوزیشن کو بھی شامل کیاجائے جس کے لیے اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمٰن کے ساتھ نشست کی جائے گی اور ان سے اپوزیشن کے حلقوں سے متعلق ضروریات حاصل کی جائیں گی ۔
تازہ ترین