• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز بزنس فورم کراچی کے صدر کی حیثیت سے بزنس کمیونٹی کے مسائل پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے اکثر میری ملاقات رہتی ہے اور بزنس کمیونٹی اور پیپلزپارٹی کے مابین میرا کردار ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ حال ہی میں اعزازی قونصل جنرلز کی نمائندہ جماعت قونصلر کارپس سندھ کراچی (CCSK) جس کا میں صدر ہوں، نے بلاول بھٹو کی وزیر خارجہ کی حیثیت سے بزنس کمیونٹی کیلئے گراں قدر خدمات کے اعتراف میں میری رہائش گاہ پر اُنکے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا جس میں امریکہ، برطانیہ، چین، ترکیہ، روس، متحدہ عرب امارات، کویت، ملائیشیا، کوریا، جاپان، ایران، عمان، بحرین، قطر، تھائی لینڈ کے قونصل جنرلز، کراچی میں تعینات مختلف ممالک کے اعزازی قونصل جنرلز، سابق وفاقی وزیر تجارت نوید قمر، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، سابق وزراء ناصر حسین شاہ، شرجیل میمن، وقار مہدی، عارف حبیب اور دیگر ممتاز صنعتکاروں اور بزنس مینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے میرے فیملی ممبرز، قونصل جنرلز اور دیگر مہمانوں سے فرداً فرداً اُن کی نشست پر ملاقات کی۔ وہ مہمانوں بالخصوص نوجوانوں میں گھل مل گئے، دو گھنٹے سے زائد تقریب میں موجود رہے اور انکی سادگی، انکساری اور اخلاق نے مہمانوں کو بے حد متاثر کیا۔ میں نے اپنی استقبالیہ تقریر میں شرکاء کو بتایا کہ وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد بلاول بھٹو نے میرے ساتھ کراچی کے ممتاز صنعتکاروں سے ملاقات کی اور اُنہیں پاکستان کے FATF گرے لسٹ سے نکلنے، GSP پلس کی تجدید، IMF پروگرام کی بحالی اور امریکہ، یورپ سے تعلقات میں بہتری جیسے 4اہم مسائل پیش کئے اور اُن سے اُنہیں حل کرنے کی درخواست کی جس سے ملکی ایکسپورٹس متاثر ہورہی تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ بلاول بھٹو نے اپنے سافٹ امیج اور بہترین سفارتکاری کا استعمال کرتے ہوئے اُن تمام مسائل کو حل کیا۔ پاکستان FATF گرے لسٹ کی پابندیوں سے نکل گیا، GSP پلس کی 27یورپی ممالک کیلئے ڈیوٹی فری مراعات کی تجدید، IMF پروگرام کی بحالی اور مغرب سے تعلقات استوار ہوئے۔ اس طرح بلاول بھٹو نے کامیاب خارجہ پالیسی سے پاکستان کے بین الاقوامی سطح پر تنہا ہونے کے تاثر کو بھی غلط ثابت کیا۔ بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں میری فیملی کے پارٹی سے 30سالہ پرانے تعلقات اور وفاداری کو سراہا۔ انہوں نے میری بزنس کمیونٹی اور سفارتی خدمات کی تعریف کی۔ تقریب کے دوران بلاول بھٹو نے اعزازی قونصلر کور کی ممبرز ڈائریکٹری 2023-24ء کی رونمائی کی جس میں کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں بیرون ملک تعینات اعزازی قونصل جنرلز کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

اس موقع پر کراچی میں تعینات اعزازی قونصل جنرلز نے بلاول بھٹو کو اُنکی خدمات کے اعتراف میں ایک یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔ دوران ملاقات میں نے بلاول بھٹو کو اُنکی والدہ بینظیر بھٹو کی اپنے ساتھ یادگاری تصاویر بالخصوص 2007ء کی انتخابی مہم کی تصویریں دکھائیں جس میں جلاوطنی کے بعد بی بی میری کیپ پہنے پاکستان پہنچی تھیں جو ہمارے لئے ایک جذباتی لمحہ تھا۔ بینظیر بھٹو سے میری پہلی ملاقات 1994ء میں ہوئی جب انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے مجھے بیمار صنعتوں کی بحالی پر ایوارڈ دیا اور میں اُنہیں بیمار صنعتوں، معیشت اور توانائی بحران پر تجاویز دیتا رہا جس سے اُنکی قربت حاصل ہوئی۔ 2002ء میں بینظیر بھٹو نے مجھے حلقہ NA-250 سے پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کو کہا جو میری سیاسی زندگی کا آغاز تھا۔ بی بی نے مجھے پیپلز بزنس فورم اور خارجہ تعلقات عامہ کی کمیٹی کی ذمہ داریاں بھی دیں۔ میں دبئی میں جلاوطنی کے دوران محترمہ کے نہایت قریب رہا۔ ہم نے برطانوی ممبر پارلیمنٹ اور وزیراعظم ٹونی بلیر سے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے بینظیر بھٹو کی وطن واپسی کیلئے حمایت حاصل کی اور بالاخر 18اکتوبر 2007ء کو محترمہ نے وطن واپسی کا اعلان کیا۔ میں استقبالیہ کمیٹی میں شامل تھا اور بلاول ہائوس کے میرے حلقے NA-250 کو محترمہ کی قد آور خوبصورت تصاویر سے سجایا گیا تھا جس پر اس وقت کے وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم نے مجھے گرفتار بھی کیا تھا۔ 2007ء میں بینظیر بھٹو نے لندن میں مجھے دوبارہ 2008 ء کے انتخابات کیلئے قومی اسمبلی کے حلقے NA-250 کا ٹکٹ دیا اور بی بی اور نواز شریف کی خواہش پر مجھے اس حلقے سے مشترکہ امیدوار نامزد کیا گیا۔ وطن واپسی پر بینظیر بھٹو نے طیارے سے اترتے وقت میری انتخابی کیپ جو میرے بھائی اشتیاق بیگ نے انہیں طیارے میں دی تھی، میں تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ بی بی سے یہ میری آخری گفتگو ہوگی۔ میں اپنے حلقے NA-250 سے الیکشن جیت گیا تھا مگر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی اتحادی حکومت بنانے کی وجہ سے پارٹی چیئرمین آصف زرداری نے مجھے سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کیخلاف ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے کیس سے دستبردار ہونے کی ہدایت کی اور میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی پارٹی ڈسپلن پر عمل کیا۔ مجھے افسوس ہے کہ میں وعدے کے مطابق بلاول ہائوس کے حلقے کی یہ نشست بی بی کو نہ دے سکا لیکن سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر سینئر رہنمائوں کی درخواست پر میں نے آئندہ انتخابات میں قومی اسمبلی کے اِسی کلفٹن ڈیفنس کراچی حلقے سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور دعا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو سے 16سال قبل کیا گیا وعدہ اس بار ان شاء اللّٰہ پورا کرسکوں۔

تازہ ترین