• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بٹگرام کا نام آپ نے سنا ہے؟ عین ممکن ہے کہ پہلے کبھی آپ نے بٹگرام کا نام نہیں سنا ہوگا۔ اگر پختونخوا کے حوالے سے بٹگرام کا نام اتفاقاً آپ نے سن بھی لیا ہو، آپ نے یاد نہیں رکھا ہوگا۔ وہاں نہ فیکٹریاں ہیں، نہ کارخانے ہیں، نہ فروٹ کی مارکیٹنگ کے لیے کوئی نظام ہے۔ پہاڑی، دشوارگزار علاقہ ہے۔ وہاں نہ جگمگاتے ہوئے مال اورپلازے ہیں، سامان سے کھچا کھچ لدی ہوئی نہ دکانیں ہیں۔ وہاں نہ کالج ہیں، نہ یونیورسٹیاں ہیں، گنتی کے چند پرائمری اسکول ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ پرائمری اسکول فنکشنل ہیں، یعنی چل رہے ہیں، پیروں کی وجہ سے نہیں، بلکہ پڑھائی کی وجہ سے چل رہے ہیں۔ اسکول ہیں، اسکول میں اساتذہ ہیں، اور طالب علم ہیں۔ دور دراز کے علاقوں سے طلبا تعلیم حاصل کرنے آتےہیں، وہاں روڈ ہیں نہ راستے۔ پختونخوا کے رہنے والوں کے علاوہ پاکستان کی اشرافیہ نہیں جانتی کہ بچے کس طرح پہاڑ عبور کرکے اسکول آتے ہیں اور اسکول بند ہونے کے بعد کس طرح گھر واپس جاتے ہیں۔ اشرافیہ کے اپنے بچے ان پہاڑی اسکولوں میں نہیں پڑھتے وہ شہروں کے پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور دنیا کو ایم این اے اور ایم پی اے بن کر دکھاتےہیں۔ پہاڑی اسکولوں میں پڑھنے والے بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تب شہروں کے پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھ کر جوان ہونے والے بچوں کو اپنا قیمتی ووٹ دے کر اسمبلیوں کا ممبر بنا دیتےہیں۔ میں نے آج تک اشرافیہ نہیں دیکھی ہے۔ سنا ہے کہ روز اول سے آج تک پاکستان پر اشرافیہ حکومت کر رہی ہے۔ اردو گرامر کے مطابق لفظ اشرافیہ مونث ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ خواتین پر مشتمل ہے۔ اشرافیہ میں بھاری بھرکم تعداد مردوں کی ہوتی ہے۔ گنتی کی چند خواتین اشرافیہ میں شامل ہوتی ہیں۔ مگر گرامر کے اساتذہ نے ہمیں بتایا ہے کہ لفظ اشرافیہ مونث کےصیغے میں آتا ہے۔ مردوں کی بھرمار کے باوجود اشرافیہ مونث ہے۔ اگر آپ ابھی تک اشرافیہ نہیں بنے ہیں تو پھر آپ بغیر جھجک کے اشرافیہ میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یقین جانیے آپ کی مردانگی پر آنچ نہیں آئے گی۔

اس تمام تر تمہید کا مطلب ہے کہ مجھے آج تک اشرافیہ سے ملنے کا شرف حاصل نہیں ہوا ہے بڑا بدنصیب ہوں۔ اشرافیہ کوئی چھوٹی موٹی چیز نہیں ہوتے۔ پچھلے76برسوں سے پاکستان چلا رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ 76برسوں میں پاکستان میں کیا ہوتا رہا ہے۔ سنا ہے کہ اشرافیہ یہ بھی جانتی ہے کہ پاکستان میں کل کیا ہونے والا ہے اور کیسے ہونے والا ہے۔ جو کچھ ہونے والا ہے اس کے محرکات کیا ہونگے؟ اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اشرافیہ مستقبل پر بھی نظر رکھتی ہے۔ آنے والے وقت اور حالات پر انکی گہری نظر ہوتی ہے۔ اتنی گہری نظر رکھنے والے کسی کی پکڑ میں نہیں آتے۔ کسی کی گرفت میں نہیں آتے۔ کوئی قاعدہ قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا۔ 76برسوں میں ان کابال بیکا نہیں ہوا۔ لوگ بیکے ہوتے ہوتے بال بن چکے ہیں۔ 76 برسوں سے بیکے بال کی کھال اتاری جار ہی ہے۔

بٹگرام میں اور اسی طرح کے کچھ علاقوں میں لوگوں نے اشرافیہ کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے اپنی مدت آپ کے تحت، اپنی سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک پہاڑی علاقے سے دوسرے پہاڑی علاقے جانے اور آنے کے لیے دیسی کیبل کار قسم کی اپنی ایجاد چلا دی ہے۔ مقامی لوگ برسوں سے اپنی تیار کردہ چیئر لفٹ یا کیبل کار میں آتے جاتے رہتے ہیں۔ جب اسکول کھلے ہوئے ہوتے ہیں تب ایک پہاڑی علاقے کے بچے دوسرےپہاڑی علاقے میں واقع پرائمری اسکول میں پڑھنے کے لیے دیسی ایجاد میں بیٹھ کر جاتے ہیں۔ کسی کو یاد تک نہیں کہ مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنی دیسی ایجاد کو کب سے استعمال کر رہے ہیں۔ ملک چلانے والی اشرافیہ مع فیملی اور احباب کے پختونخوا اور سوات گھومنے پھرنے آتےہیں۔ مگر وہ تختوں سے بنائے ہوئے جھولتے پل اور دیسی چیئرلفٹ یا کیبل کار نہیں دیکھتے۔ وہ بہت کچھ نہیں دیکھتے۔ انیس سو سینتالیس سے لے کر آج تک درختوں کے نیچے گردوغبار میں زمین پر بیٹھے ہوئے بچے نہیں دیکھتے۔ ان کے ہاتھوں میں تختیاں نہیں دیکھتے۔ مفلس اساتذہ نہیں دیکھتے، درختوں کے تنوں سے باندھے ہوئے بلیک بورڈ نہیں دیکھتے۔ اساتذہ کے بیٹھنے کے لیے ٹوٹی پھوٹی تین ٹانگوں والی کرسیاں نہیں دیکھتے۔ اشرافیہ کچھ نہیں دیکھتی۔ اشرافیہ صرف ملک چلاتی ہے، اور کیا کمال کی حکمت عملی سے، پون صدی سے ملک چلا رہی ہے۔ قصے کہانیاں بنانے، گھڑنے، سنانے اور بیان کرنے میں ہم اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ سنا ہے کہ پاکستان امریکہ اور برطانیہ کو قرض دیا کرتا تھا۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک کی مالی اور اقتصادی امداد کیا کرتاتھا۔ دنیا کے کئی ایک ممالک اپنے اثاثے پاکستان کو بیچنے یا پاکستان کے پاس گروی رکھنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ سنا ہے کہ سعودی عرب کو بھی ہم امداد دیتے تھے۔ یہ سب اشرافیہ کی حکمت عملی کا نتیجہ تھا، بلکہ نتیجہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اشرافیہ ملک پر اپنی گرفت ڈھیلی پڑنے نہیں دیتی۔ اشرافیہ یہ سوچنے میں حق بجانب ہے کہ گرفت ڈھیلی پڑنے پر پاکستان ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ ہم پاکستان کے باشعور عوام کچھ مثبت سوچ کر ہر بار اشرافیہ کو ووٹ دیکر کامیاب کرتےہیں۔ ماناکہ تعلیم وتربیت جیسے غیر اہم شعبوں کو اشرافیہ نے کھڈے ڈال دیا ہے۔ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔ اشرافیہ نے ملک کو صنعت و حرفت، بیرونی بیوپار، پیداوار میں حیرت انگیز ترقی دی ہے۔

بٹگرام میں دیسی ساخت کی کیبل کار کی ایک تار ٹوٹنے کے بعد ملک میں جو بحران پیدا ہوا، اس نے اشرافیہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ کیبل کار میں آٹھ دس اسکول جانے والے بچے پھنسے ہوئے تھے۔ ان کو کیسے اس جان لیوا مصیبت سے بچایا گیا، یہ ماجرا ٹیلیویژن چینلز نے ملک اورملک سے باہردکھا دیا۔ دیسی ساخت کی ہچکولے کھاتی ہوئی کیبل کار ملک کی پسماندگی کی گواہی دے رہی تھی۔ نا معقول حالات میں معقول کام کرکے دکھانے والے بوڑھے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس نے دیسی کیبل کار ایجاد کی تھی۔ اشرافیہ نے دیسی کیبل کار ایجاد کرنے والے شخص کو آزادکیا اور بیرون ملک سے جدید کیبل کار منگوانے کا اعلان کردیا۔ جدید کیبل کار لگ جانے کے بعد ہو سکتاہے کہ مقامی اشرافیہ کے بچے پہاڑی درس گاہوں میں پڑھنا شروع کردیں۔

تازہ ترین