ایشیا کپ 2023 دبئی کے بجائے سری لنکا میں کرانے کے معاملے پر ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ کا بیان سامنے آگیا۔
جے شاہ کا کہنا ہے کہ تمام فل ممبرز، میڈیا رائٹس ہولڈرز اور ان اسٹیڈیم رائٹس ہولڈرز پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کھیلنے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
جے شاہ کا کہنا ہے کہ اے سی سی کے صدر کی حیثیت سے مجھے اس کا مناسب حل نکالنا تھا، پی سی بی کے اے سی سی سے مل کر بنائے جانے والے ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کیا۔
اے سی سی کے صدر کا کہنا ہے کہ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں متعدد تبدیلیاں ہوئیں اور بات چیت بھی اوپر نیچے ہوئی۔
انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ یو اے ای میں 2022 میں کھیلا جانے والا ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا تھا جس کا موازنہ 100 اوورز کے ون ڈے فارمیٹ سے نہیں کیا جاسکتا۔
جے شاہ کا کہنا ہے کہ ٹیموں نے ستمبر کے مہینے میں یو اے ای میں ون ڈے میچز کھیلنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، اگر دئبی میں میچز کا شیڈول ہوتا تو کھلاڑی تھکاوٹ کا شکار ہوتے اور انجری کے امکانات بڑھ جاتے خاص طور پر اس وقت جب ورلڈکپ شروع ہونے والا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ایشیا کپ کا شیڈول کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ ٹورنامنٹ میں اچھے مقابلے ہوں اور اسے کامیاب بنایا جائے۔
جے شاہ کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل ٹیموں کے کھلاڑیوں کی صحت کا خیال رکھا گیا ہے تاکہ وہ مکمل تیار رہیں۔
یاد رہے کہ سری لنکا میں ایشیا کپ کے میچز بارش سے متاثر ہو رہے ہیں جس پر شائقین کرکٹ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔