خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر رپورٹ طلب کر لی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر سماعت ہوئی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پراسیکیوٹر راجا نوید اور پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا پیش ہوئے۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات پر سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
وکیل شیراز رانجھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں سزا یافتہ نہیں، جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں ہیں، سیکرٹ ایکٹ یا پنجاب جیل قوانین مجرمان پر لاگو ہوتے ہیں، سابق وزیرِ اعظم سائفر کیس میں تاحال مجرم نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ پنجاب پریزنرز قوانین سزا یافتہ مجرمان پر نافذ ہوتے ہیں، تمام ملزمان کو اٹک جیل میں ٹیلیفونک ملاقات کرنے کی سہولت حاصل ہے، دو تین سال سے ٹیلیفونک ملاقات کی سہولت قیدیوں کو ملی ہوئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی بچوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانا ناانصافی ہے۔
وکیل شیراز رانجھا نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کر دی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں فیصلہ تحریر کروایا اور کہا کہ پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا نے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ 26 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہو رہا ہے، سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے میں خود بھی بات کروں گا، کیا معلوم سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ معاملات وہیں حل ہو جائیں۔