پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما میر مرتضیٰ علی بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو اور بیٹے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی جانب سے والد کی برسی کے موقع پر جذباتی پیغامات شیئر کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزراء اعظم، ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے اور محترمہ بینظیر بھٹو کے بھائی، میر مرتضیٰ بھٹو کی پرستاروں اور چاہنے والوں کی جانب سے آج 27 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
میر مرتضیٰ بھٹو کو پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اُن کی بیٹی اور بیٹے نے بھی آج کے روز والد کی یاد میں جذباتی پوسٹس شیئر کی ہیں۔
سماجی کارکن و مصنفہ فاطمہ بھٹو نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر والد کی ایک یادگار تصویر شیئر کی ہے اور ساتھ میں ایک طویل نوٹ میں لکھا ہے۔
فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ ’بغیر انصاف کے 27 سال، یہ سات افراد کے قتل کے لیے ایک طویل انتظار ہے، ہم ابھی تک انتظار کر رہے ہیں، تمام اعلیٰ پولیس افسران جنہوں نے میرے والد میر مرتضیٰ (جو کہ پارلیمنٹ کے ایک موجودہ رکن تھے) اور ان کے ساتھیوں کو قتل کیا، انہیں اِن کے جرائم کی سزا کبھی نہیں ملی، ان کو بار بار ترقی دی گئی، انہیں طاقتوں نے تحفظ فراہم کیا۔‘
انہوں نے اپنی پوسٹ میں جیمز بالڈون کا ایک قول بھی شیئر کیا ہے۔
فاطمہ بھٹو کا مزید کہنا ہے کہ ’ میں بہت صبر کرتی ہوں۔‘
اسی طرح میر مرتضیٰ بھٹو کے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے بھی والد کے لیے ایک جذباتی نوٹ لکھا ہے۔
سماجی کارکن ذولفقار علی بھٹو کا لکھنا ہے کہ ’20 ستمبر 1996ء کو میرے والد اور ان کے ساتھی کراچی میں ہمارے گھر کے باہر پولیس کے ہاتھوں مارے گئے، 27 سال گزرنے کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا۔‘
اُنہوں نے لکھا کہ ’ایدھی کی ہیلی کاپٹر ایمبولینس ہم سب کو گڑھی خدا بخش میں والد کو دفنانے کے لیے لے گئی، میں اس ہیلی کاپٹر میں موجود اپنے خاندان کی بہادر خواتین، میری بہن فاطمہ، میری والدہ غنویٰ اور آنٹی صنم کے پریشان چہروں کو کبھی نہیں بھولوں گا۔‘
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا مزید کہنا ہے کہ ’میں پاکستان پر یقین رکھتا ہوں، میں نے اپنے قیمتی باپ کو اس ملک کے لیے قربان کر دیا، میرے خاندان اور میرے گھر نے اس کی مٹی پر خون بہایا ہے، اس لیے ہم ہمیشہ کے لیے اس مٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔‘
یاد رہے کہ آج سے روز قبل 18 سمتبر کو میر مرتضیٰ بھٹو کی 69ویں سالگرہ تھی، اس موقع پر بھی پی پی پی کی جانب سے اپنے شہید رہنما کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا تھا۔