سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے زیر التوا ہونے پر چیلنج درپیش ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس بینچز تشکیل، مقدمات مقرر کرنے کےلیے دو سینئر ججز سے مشاورت کریں گے۔
اس میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس، جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجازالاحسن کی آمادگی پر مشاورت کریں گے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ تین درخواستوں میں سپریم کورٹ سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی گئی تھی، سپریم کورٹ فل کورٹ بنانے کی بنیاد پر درخواستیں نمٹاتی ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے دو درخواست گزاروں اور اٹارنی جنرل کے دلائل سنے، اٹارنی جنرل نے بتایا انہیں سندھ طاس معاہدے سے متعلق اہم سماعت کےلیے ویانا جانا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ کیس کی سماعت کے دوران بینچ کے ممبرز نے متعدد سوالات کیے، اٹارنی جنرل نے بینچ کے سوالوں کے جواب دینے کےلیے بھی مہلت مانگی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام فریق 25 ستمبر تک تحریری دلائل اور معروضات جمع کروادیں، کیس کی اگلی سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی۔