اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی درخواستِ ضمانت کی ان کیمرا سماعت کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ صرف دو وکلاء روسٹرم پر رکیں، یہ جیل کی سہولتوں والا کیس نہیں۔
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل ہو رہا ہے، چاہتا ہوں پٹیشنر کے وکیل دلائل دے دیں تو عدالت کے سامنے کچھ معروضات رکھوں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہو رہا ہے، اس کیس کے جیل ٹرائل کی وجہ سیکیورٹی خدشات بتائے گئے ہیں، اگر عدالت سمجھے تو عدالت سے غیر ضروری افراد کو باہر نکالا جا سکتا ہے۔
شاہ خاور نے استدعا کی کہ یہ دلائل کر لیں، جب میں دلائل دوں تو اِن کیمرا پروسیڈنگ کر لیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیس کا ریکارڈ دیکھ لوں پھر طے کریں گے کہ اس کو کس طرح لے کر چلنا ہے، میں ریکارڈ دیکھ کر آرڈر پاس کروں گا کہ کرنا کیا ہے۔
شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس ضمانت کی درخواست پر لگی ہوئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب تو عدالتی سماعتوں کی لائیو اسٹریمنگ ہوا کرے گی، لائیو اسٹریم ہو گا تو عدالتی کارروائی پوری دنیا دیکھے گی، چیف جسٹس کے طور پر یہ عمل میری عدالت سے شروع ہو گا، ہمیں تو اس کے مطابق اپنی تیاری رکھنی چاہیے۔