سپریم کورٹ نے بھتیجی کو وراثتی جائیداد نہ دینے سے متعلق چچا کی نظر ثانی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بھتیجی کو وراثت نہ دینے سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف چچا کی نظر ثانی درخواست کی سماعت کی۔
تلہ گنگ کے رہائشی منیر حسین نے بھائی اظہر حسین کی وفات کے بعد جائیداد کی تقسیم کا دعویٰ کیا تھا، منیر حسین نے بھائی کی بیٹی طوبیٰ کو سوتیلی بیٹی قرار دلانے اور وراثت کی حق دار نہ ہونے کی استدعا کی تھی، درخواست گزار چچا کے وکیل نے کہا طوبیٰ اس جائیداد میں حصہ دار نہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا 17 سال تک لڑکی گھر پر رہی تب کسی نے چیلنج نہیں کیا، مقصد بیٹیوں کو زمین نہ دینا اور زمین کی ہوس ہے بس، بھائی بہنوں کو جائیداد کی وراثت سے نکالنے کے لیے سوتیلا کہہ دیتے ہیں، لڑکی طوبیٰ کو اس کے چچا نے مقدمہ بازی میں زمین کےلیے پھنسایا، ایسی مقدمہ بازی کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا پراپرٹی وفات پانے والے کی تھی درخواست گزار کی نہیں، بچے کی پہچان حق صرف خاتون رکھتی ہے، قیامت کے روز بھی بچوں کو ان کی ماؤں کے نام سے پکارا جائے گا، جائیداد نہ دینے کے لیے مقدمہ بازی کردی جاتی ہے تاکہ لڑکی پھنسی رہے، ایسی مقدمہ بازی کا راستہ ہمیشہ کےلیے بند کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا ہائیکورٹ کے فیصلے پر اب تک عمل درآمد ہوا؟ نظر ثانی کیس کے زیر التواء ہونے کا مقصد نہیں کہ مرکزی فیصلے پر عمل نہیں کرنا۔
عدالت نے چچا کی نظر ثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریونیو اتھارٹیز کو فیصلے پر عمل درآمد کا بھی حکم دے دیا۔