بھارت پاکستان کے خلاف اپنے خبث باطن کے مظاہرے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ایشیا کپ کرکٹ کی میزبانی پاکستان کو ملی تو اس نے اپنی ٹیم یہا ں بھیجنے سے انکار کر دیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصلحت سے کام لیتے ہوئے چار میچ پاکستان میں اور باقی سری لنکا میں کرانے کی تجویز پیش کر کے یہ مسئلہ حل کیا۔ ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی بھارت کو ملی۔ پاکستان اس کا بائیکاٹ کر سکتا تھا مگر اس نے مفاہمت کا مظاہرہ کیا اور اپنی ٹیم بھارت بھیجنے کا اعلان کردیا جو کھیل کے عین مفاد میں تھا لیکن بھارت نے ٹیم کو ویزے جاری کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا اور آخری وقت پر ویزے کی منظوری دی۔ مقصد پاکستانی ٹیم کو بھارت کی کنڈیشنز میں کھیلنے کی پریکٹس کا موقع نہ دینا تھا۔ پھر اسی پربس نہیں کیا بلکہ ٹورنامنٹ کے لئے پاکستانی صحافیوں اور شائقین کو ویزے جاری نہیں کئے جبکہ میچز شروع بھی ہو گئے۔ اس بدنیتی کا نتیجہ یہ نکلا کہ ٹورنامنٹ میں تماشائیوں کی دلچسپی کم ہو گئی جس کا مظاہرہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے افتتاحی میچ میں دیکھنے کو ملا۔ا سٹیڈیم میں اُلو بول رہے تھے جس کو سب نے محسوس کیا۔ یہی نہیں بلکہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دہشت گردی کی دھمکیاں بھی ملنے لگیں یہ صورتحال خاص طور پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ چنانچہ وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں بھارتی حکام کی توجہ دلائی ہے کہ پاکستانی ٹیم کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔انہوں نے صحافیوں اور پاکستانی شائقین کو ویزے جاری کرنے پر بھی زور دیا۔ کرکٹ میں پاک بھارت میچ دیکھنے کیلئے اسٹیڈیم میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ملتی مگر بھارتی رویے کے پیش نظر لگتا ہے کہ اس بار صورتحال مختلف ہو گی۔ خود بھارتی مبصرین اور شائقین اس پر سراپا احتجاج ہیں۔ اور ٹورنامنٹ کو ناکامی سے بچانے کیلئے ویزے جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔