سکھر(رپورٹ،چوہدری محمد ارشاد)سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کا اہم ترین سرکاری اسپتال غلام محمد مہر میڈیکل کالج کا ٹیچنگ اسپتال المعروف سول اسپتال آج بھی مریضوں کے لئے مسائلستان بنا ہوا ہے، سول اسپتال سکھر کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کوششوں میں مصروف رہتے ہیں اور ان کی ذاتی کوششوں سے اسپتال کابجٹ 6کروڑروپے سے بڑھا کر 20کروڑ روپے کرادیا ہے، سٹی اسکین مشین لگادی گئی ہے لیکن اسپتال کی کارکردگی پھر بھی بہتر نہ ہو سکی اور لوگ اس وقت بھی مسائل سے دوچار ہیں، صوبائی حکومت کی جانب سے ہر سال بجٹ کے موقع پر صحت کے لئے خصوصی طور پر بجٹ مختص کرنے، اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے اور عوام کو جدید طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی نوید سنائی جاتی ہے لیکن سول اسپتال سکھر جہاں نہ صرف سکھربلکہ بالائی سندھ کے دیگر اضلاع سے مریض لائے جاتے ہیں اور تقریبًا گیارہ سے بارہ سال قبل غلام محمد مہر میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا گیا اور میڈیکل کالج کے قیام کے بعد مذکورہ اسپتال کو کالج کو ٹیچنگ اسپتال میں تبدیل کیا گیا، عوام کو یہ توقعات تھیں کہ میڈیکل کالج کے قیام کے بعد سول اسپتال سکھر میں ڈاکٹروں کی جانب سے معائنے، علاج ومعالجے کی بہتر سہولیات شاید اب عوام کو مل سکیں گی، لیکن میڈیکل کالج سے منسلک کئے جانے کے باوجود اسپتال کی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا جا سکا، حکومت اور شہر کے منتخب نمائندوں عوام کوصحت سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے دعوے کرتے نہیں تھکتے مریضوں کو ریلیف فراہم کرنا انتظامیہ کا فرض ہے لیکن مریض آج بھی مشکلات سے دوچار ہیں اگر بنیادی سہولتوں کی بات کریں تو صحت، تعلیم، پینے کے صاف پانی سمیت وہ تمام ضروریات ہیں جن کی عوام کو فراہمی حکمرانوں کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے، لیکن حکومتی دعووں سے ہٹ کر اگر جائزہ لیا جائے تو حیران کن صورتحال سامنے آتی ہے کہ بنیادی سہولتوں کے نام پر عوام کو کچھ بھی حاصل نہیں ہے، حکومت سندھ، سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے معروف اور بڑے اسپتال غلام محمد مہر ٹیچنگ اسپتال (سول اسپتال) کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور اس اسپتال کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے متعدد مرتبہ اعلان کرچکی ہے لیکن عملی طور پر اب تک اس اسپتال کی نہ ہی کارکردگی بہتر ہوئی ہے اور نہ ہی مریضوں کو خاطر خواہ علاج ومعالجے کی سہولتیں مل سکی ہیں،عدم سہولیات کے باعث اسپتال میں آنے والے مریضوں کے لواحقین آئے دن اسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں، اسپتال میں جہاں ایک جانب ادویات کی فراہمی کے حوالے سے لوگوں کومشکلات درپیش رہتی ہیں۔