سندھ ہائی کورٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
میئر کراچی کو ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
محفوظ کیا گیا فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے سوال کیا کہ کیا میئر کو ضمنی الیکشن لڑنے کی اجازت ہے؟
جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق نے کہا کہ میئر ضمنی الیکشن میں حصہ لے سکتا ہے، میئر الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے الیکشن کمیشن سے شکایت کیوں نہیں کی؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو درخواست دی مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، میئر کراچی اپنی مہم میں سرکاری مشینری استعمال کر رہے ہیں، میئر کراچی خلاف قانون غیر متعلقہ یوسیز سے الیکشن لڑ رہے ہیں، یوسی چیئرمین کے لیے متعلقہ یو سی سے تعلق ہونا ضروری ہے، مرتضیٰ وہاب کا ووٹ ابراہیم حیدری اور کیماڑی میں رجسٹرڈ نہیں، آئینی درخواست کے فیصلہ تک ضمنی بلدیاتی انتخاب کو روکا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میئر کراچی کا ضمنی بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینا الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، مرتضیٰ وہاب کا ضمنی الیکشن میں حصہ لینا لوکل گونمنٹ ایکٹ کے کوڈ آف کنڈکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے، کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق عوامی عہدے پر تعینات شخص الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا، کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق میئر، چیئرمین اور دیگر عہدیدار الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے، مرتضیٰ وہاب میئر کراچی ہونے کے باوجود 3 یوسیز سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔