آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال:۔ میں نے ایک ٹرک خریدا، جس کی کل قیمت 21 لاکھ روپے تھی، جوکہ میں نے ادا کی، پھر ایک شخص کو اس ٹرک میں اس بات پر شریک کیا کہ وہ مجھے 21 لاکھ اس ٹرک سے کما کر ادا کرے گا اور پھر ہم دونوں اس ٹرک میں آدھے آدھے کے حصے دار ہوں گے اور جو بھی پرافٹ ہوگا، آدھا آدھا ہوگا، کیا یہ معاملہ درست ہے ؟اور اگر درست نہیں تو درستی کی کیا صورت ہوسکتی ہے ؟ اور فریق ثانی اسی ٹرک کا ڈرائیور بھی ہے، کیا وہ الگ سے اپنی تنخواہ لے سکتا ہے ؟
جواب:۔ صورتِ مسئولہ میں آپ نے ٹرک خریدنے کے بعد دوسرے شخص کے ساتھ جو معاملہ کیا ہے، وہ درست نہیں، اسے ختم کرنا ضروری ہے، البتہ اس معاملے کو ختم کر کے اجارہ کا معاملہ کیا جائے، جس کی چند صورتیں ممکن ہیں:
1۔یہ کہ آپ دوسرے فریق کو یہ ٹرک یومیہ یا ماہانہ بنیاد پر (یا جو بھی باہمی رضامندی سے طے ہو) کرایہ پر دے دیں، جو کرایہ طے ہو، وہ آپ کو معاہدے کے مطابق دے دیا کرے اور باقی ٹرک چلا کر جو آمدنی حاصل ہوگی، وہ دوسرے فریق کی ہوگی۔
2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آپ دوسرے فریق کو ٹرک چلانے کے لیے کرایہ پر رکھ لیں کہ آپ اسے یومیہ یا ماہانہ بنیاد پر اس کی اجرت طے کر کے دے دیا کریں اور ٹرک چلا کر جو نفع حاصل ہوگا، وہ آپ کا ہوگا۔ باقی چاہے پہلی صورت ہو، یا دوسری صورت بہر صورت ٹرک آپ کا ہی رہے گا۔
3۔ تیسری صورت یہ ہے کہ ٹرک کا آدھا حصہ اس آدمی کو فروخت کردیں اور جو آمدنی ہوگی وہ آدھی آدھی دونوں تقسیم کرلیں، اور ٹرک آخر تک آدھا آدھا دونوں کی ملکیت میں رہے گا، بعد میں جب چاہیں ایک شریک اپنا حصہ دوسرے شریک کو فروخت کرسکتا ہے۔ (فتاویٰ عالمگیری، کتاب الاجارۃ، ج:4، ص:409، ط: دار الفکر- الدر المختار مع رد المحتار ،کتاب الشرکۃ، ج:4، ص:310، ط:سعيد)