• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت جبکہ ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے،یہ جمہوریت اور اس کے مثبت اثرات پر یقین رکھنے والوں کی بڑی کامیابی ہے، اس خوشی کا سہرا سپریم کورٹ کےچیف جسٹس جسٹس فائز عیسیٰ کےسر جاتا ہے،جنہوں نے الیکشن کمیشن کو فوری تاریخ دینے کی ہدایت کی، الیکشن کی تاریخ کا اعلان ایک خوش آئند پیش رفت ہے ۔اس اعلان کے ساتھ اصل امتحان الیکشن کمیشن کا ہے جسے ان انتخابات کو2018ءکی طرح کرانے کے بجائے شفاف، آزادانہ اور منصفانہ کرانا ہوگا، جس سے ملک کے آگے بڑھنے کے امکانات بھی روشن ہوں گے،یہ انتخابات ایک ایسے موقع پر ہونے جارہے ہیں جس میں ملک کو عالمی اور قومی سطح پر کئی سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے،پاکستان کی صورتحال کبھی اتنی سنگین نہیں تھی جتنی اس وقت ہے۔ملک کی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، معاشرہ سیاسی طور پر تقسیم ہوچکا ہے۔ لاکھوں افراد اب تک سیلاب کی تباہ کاریوںسے باہر نہیں آسکے۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں اور مہنگائی کے طوفان نے لاکھوں شہریوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل تر بنا دیا ہے۔ایک طرف ملک شدید مالی مشکلات سے دوچار تو دوسری طرف سیاست دانوں اور اداروں میں اختیارات کی رسہ کشی جاری ہے کہ کون چلائے گا پاکستان۔ملک میں اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے عوام پریشان ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نگراں حکومت نے جتنا اضافہ کیا اس میں کمی اس شرح سے نہیں کی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ، گیس کی بندش، بھاری یوٹیلیٹی بلز عوام پر قیامت ڈھا رہے ہیں، ان حالات میں انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں کو صرف نعروں سے عوام کو بہلانا نہیں ہوگا، بلکہ انہیں ان کے بہتر مستقبل کے حوالے سے اعدادو شمار کے ساتھ پورا منصوبہ اور اس کا نقشہ ووٹرز کے سامنے رکھنا ہوگا۔سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد امکان ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے ماضی کے اچھے کاموں اور کار ناموں کی وجہ سے عوام کو فعال کرنے اور ان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے،الیکشن میں ووٹ عوام کو دینا ہے، ضروری ہے کہ سیاسی پارٹیاں اپنے منشور اور پروگرام عوام کے سامنےپیش کریں اور یہ بتائیں کہ درپیش مسائل،معاشی بگاڑ،بے روزگاری کے خاتمے،تعلیم اور صحت کے شعبے میں اصلاح کے لئے وہ کیا کرنا چاہتی ہیں، سیاسی جماعتوں کو آپس کی محاذ آرائی سے گریز کرنا ہوگا، اسوقت ایک بار پھر پی ڈی ایم حکومت میں شامل سیاسی جماعت کی جانب سے ایک اور لاڈلے کی رَٹ شروع کردی گئی ہے،جو قابل توجہ نہیں،فضول باتوں کے بجائے اپنی ماضی کی کار کردگی پر عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ اس وقت حکومت کی طرف سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کوانخلا کی مہلت ختم ہونے کے بعد شروع کئے گئے بے دخلی آپریشن کوپاکستان مخالف قوتوں اور عناصر کی طرف سے غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کیخلاف سیاسی جماعتوں اور اس کے رہنمائوں کو یک جہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،دوسری جانب عسکریت پسند ،سکیورٹی فورسز پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں،ملک میں دہشت گردی میں اضافہ افسوس ناک ہے ، ملک میں نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ سےمکمل طور پر فعال کرنا ہوگا، بھارت اور اسرائیل نے ایک بار پھر پاکستان میں امن وا مان کی صورت حال کو خراب کرنےکی سازش کا آغاز کردیا ہے، میانوالی ائیر بیس، پسنی میں فورسز کے قافلے پر حملے، ضلع خیبر میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں3دہشت گردہلاک ہوگئے جبکہ لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر سمیت 4 جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ان واقعات سے ثابت ہورہا ہے کہ منظم منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں دہشت گردی کو دوبارہ سے ابھارا جارہا ہے، سیاسی جماعتیں بھارت کے خلاف بڑے پیمانے پر ریلیاں نکال کر دنیا بھر کے سفیروں کو بھارتی دہشت گردی اور اس کے سفارت خانوں میں موجود دہشت گردی کے کیمپوںکے بارے میں آگاہی دیں، حرف آخر : سلام فلسطین کے شہدا ء کو جو ان دنوں اسرائیلی بر بر یت کا جوانمردی سے مقابلہ کررہے ہیں، فلسطین کے شہیدوں نے اپنے خون سے مغرب اور امریکا کو بے نقاب کردیا، امریکی حکمرانوں کا عالم اسلام کے ساتھ دوہرا معیار اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ان کا انسان دوستی اور انصاف پسندی کا نعرہ محض دھوکا ہے، فلسطین اور کشمیر کے مسلمان امریکا اور اس کے حامی مغربی ملکوں کے اسی طرزعمل کی وجہ سے تقریباً آٹھ عشروں سے اسرائیل اور بھارت کے غاصبانہ قبضے کا شکار چلے آرہے ہیں۔ فلسطین کے دوریاستی حل اور کشمیر میں رائے شماری پرامریکا اور اس کے حامی ملکوں کی خاموشی اور رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عالم اسلام کو اب خود کو مضبوط کرنا ہوگا، ان کے چنگل سے باہر نکلنا ہوگا، اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے علاقے غزہ پر ایک ماہ سے جاری وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں جانی نقصان دس ہزارسے زیادہ ہوچکا ہے، اسپتال ، مکانات، تعلیمی ادارے اور اقوام متحدہ کے دفاتر تک کھنڈر بن چکے ہیں، یہ ایک سنگین انسانی المیہ کو جنم دے رہا ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ غزہ بچوں کا قبرستان بن رہا ہے، ہر روز سینکڑوں بچے، بچیاں مارے جارہے ہیں، زخمی ہورہے ہیں۔ان حالات میں مسلم امہ کو ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا، پاکستان میں پوری قوم اسرائیلی طرز عمل پر سراپا احتجاج ہے،مگر ہمارے حکمراںبھی دیگر کئی اسلامی ملکوں کے سربراہان کی طرح صرف بیان بازی تک محدود ہیں۔

تازہ ترین